اور کچھ نہ بیان کیا جائے۔ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے ان سے قریب آنے کے لئے کہا۔ وہ شخص قریب آ گیا تو آپ نے اس سے کہا: اگر تم کو اور تمہارے اصحاب کو صرف قرآن پر چھوڑ دیا جائے تو کیا تم اس میں پا سکتے ہو کہ ظہر کی نماز چار رکعات، عصر کی چار رکعات، مغرب کی تین رکعات اور اس کی دو رکعتوں میں قرأت کرنی ہے؟ اسی طرح اگر تمہیں اور تمہارے اصحاب کو صرف قرآن پر چھوڑ دیا جائے تو کیا تم اس میں پا سکتے ہو کہ بیت اللہ کا طواف سات بار کرنا ہے؟ اور صفا و مروہ کی سعی بھی ہے؟ پھر آپ نے فرمایا: اے لوگو! ہم سے ’’علم حدیث‘‘ لو کیونکہ قسم اللہ تعالیٰ کی اگر تم لوگ ایسا نہ کرو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے۔ اور سعید بن زید کی روایت میں یہ واقعہ یوں مروی ہے: ’’ہم سے حسن نے بیان کیا کہ ایک شخص نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ احادیث کیا بلا ہیں، جو تم ہمیں قرآن کو چھوڑ کر بیان کرتے ہو؟ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر میں تمہیں اور تمہارے اصحاب کو صرف قرآن پر چھوڑ دوں تو تم کو یہ کہاں سے پتہ چلے گا کہ ظہر کی نماز اس اس طرح ہے، عصر کی نماز اس طرح، اس کا وقت یہ ہے، مغرب کی نماز اس طرح، میدان عرفات میں موقف اور رمی جمار اس طرح ہے اور چوری پر ہاتھ کہاں سے کاٹا جائے، کلائی سے یا کہنی سے یا مونڈھے سے؟ یہ سب تفاصیل ہماری ان حدیثوں ہی میں ملتی ہے جو ہم تم سے بیان کرتے ہیں۔ اگر تم ان کو نہ سیکھو گے تو واللہ گمراہ ہو جاؤ گے۔‘‘ [1] اور امام بیہقی رحمہ اللہ نے ’’المدخل الکبیر‘‘ میں حبیب بن ابی فضالہ المکی کی روایت نقل کرتے ہوئے یہ صراحت فرمائی ہے کہ: ’’حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے شفاعت کی حدیث بیان کی تو کسی قوم کے ایک شخص نے عرض کیا: اے ابو نجید! آپ ہم سے بہت سی ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جن کی کوئی اصل ہمیں قرآن میں نظر نہیں آتی؟ یہ سن کر حضرت عمران رضی اللہ عنہ غضبناک ہو گئے اور کہنے لگے: کیا تو نے قرآن پڑھا ہے؟ معترض نے عرض کیا: ہاں پڑھا ہے۔ حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا تم قرآن میں عشاء کی نماز چار رکعات، صبح کی نماز دو رکعات، ظہر کی چار رکعات اور عصر کی چار رکعات پڑھنے کا ثبوت پاتے ہو؟ معترض نے عرض کیا: نہیں، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم لوگوں نے ان کو کہاں سے سیکھا ہے؟ کیا تم لوگوں نے ان کو ہم سے اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سیکھا؟ پھر دریافت فرمایا: کیا تم قرآن میں ہر چالیس بکری پر ایک بکری زکوۃ دینے کا حکم پاتے ہو؟ نیز اس میں اونٹ اور درہموں کے نصاب کا ذکر دکھا سکتے ہو؟ معترض کا جواب تھا: نہیں۔ حضرت عمران رضی اللہ عنہ کہنے لگے: تو پھر کن لوگوں سے اور کہاں سے تم نے ادائیگی زکوۃ کے نصاب اور طریقے کو سیکھا؟ کیا تم لوگوں نے ہم سے اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ چیزیں نہیں سیکھیں؟ پھر کہنے لگے: قرآن میں ’’وَلْيَطَّوَّفُوا۟ بِٱلْبَيْتِ ٱلْعَتِيقِ‘‘ (بیت اللہ الحرام |