مذکور ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال اس پر شاہد ہیں کہ اس حکم ثانی سے پہلے صحابہ کرام اپنے پیروں پر وضو کے دوران مسح ہی کیا کرتے تھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وَيْل لِلْأَعْقَابِ وَالْعراقيب مِن النَّار‘‘ [1]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی منقول ہے کہ: ’’أنزل القرآن بالمسح‘‘[2]یعنی ’’قرآن، پاؤں پر مسح لے کر نازل ہوا تھا۔‘‘
مزید تفصیلات کے لئے ’’عون المعبود [3]، للعظیم آبادی رحمہ اللہ اور تحفۃ الاحوذی‘‘[4]للمبارکفوری رحمہ اللہ وغیرہ کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔
3- تیسری مثال
نسخ قرآن کی تیسری مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
[وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ][5] یعنی ’’تمہاری بیویوں میں سے جو عورتیں بدکاری کا ارتکاب کریں تو تم اپنوں میں سے چار گواہ کر لو۔ پس اگر وہ گواہی دیں تو تم ان کو گھروں کے اندر مقید رکھو یہاں تک کہ موت ان کا خاتمہ کر دے۔‘‘
اس حکم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد نے منسوخ کر دیا کہ ’’اگر غیر شادی شدہ مرد و عورت زنا کے مرتکب ہوں تو انہیں سو کوڑے مارے جائیں اور ایک سال کی مدت کے لئے جلا وطن کیا جائے، لیکن اگر وہ شادی شدہ ہوں تو انہیں کوڑے کے ساتھ سنگسار بھی کیا جائے۔‘‘ [6]
ہم یہاں صرف انہی چند مثالوں کو پیش کرنے پر اکتفا کرتے ہیں کہ یہ ہمارے موقف کو بخوبی ظاہر کرنے کے لئے کافی ہیں۔ امام مروزی رحمہ اللہ نے کتاب ’’السنۃ‘‘[7]میں امام ابن حزم رحمہ اللہ نے ’’الاحکام فی اصول الاحکام‘‘[8]میں، ابو جعفر النحاس، ہبۃ اللہ اور حازمی وغیرہم نے ’’الناسخ والمنسوخ‘‘ نیز ’’الاعتبار‘‘ میں اور علامہ نواب صدیق حسن خاں بھوپالی رحمہ اللہ نے ’’إفادۃ الشیوخ بمقدار الناسخ والمنسوخ‘‘ میں نسخ القرآن بالسنۃ کی بحث کے تحت سنت سے نسخ قرآن کی اور بہت سی مثالیں پیش کی ہیں اور منکرین نسخ جو تاویلات پیش کیا کرتے ہیں ان پر لائق مراجعت مناقشہ کیا ہے، فجزاھم اللّٰه أحسن الجزاء۔
٭٭٭
|