کی عبارت ہے ’’ولا تقبل رواية كافر و إن عرف بالصدق لعلو منصب الرواية عن الكفار‘‘ [1]
تواتر کی اقسام
’’خبر متواتر‘‘ کی دو قسمیں ہیں: لفظی اور معنوی، -- ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:
1۔ متواتر لفظی: وہ خبر ہے جس کے الفاظ اور معنی دونوں متواتر منقول ہوں۔ ڈاکٹر نور الدین عتر بیان کرتے ہیں:
’’فهو ما تواترت روايته علي لفظ واحد يرويه كل الرواة‘‘ [2]
یعنی ’’تواتر لفظی وہ ہے جس کے الفاظ تمام راویوں سے تواتر کے ساتھ ایک جیسے ہی منقول ہوں۔‘‘ مثلاً حدیث: ’’مَنْ كَذَبَ عَلَىَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ‘‘ یعنی ’’جس شخص نے جان بوجھ کر میری طرف نسبت کر کے جھوٹی بات کہی وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے۔‘‘ بقول حافظ ابن صلاح اس حدیث کو باسٹھ صحابہ نے روایت کیا ہے، بعض علماء کا قول ہے کہ یہ سو سے زیادہ نفوس سے مروی ہے، امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے کتاب ’’الموضوعات‘‘ کے مقدمہ میں 98 نفوس سے مروی بتایا ہے، حافظ عراقی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اسے پچہتر صحابہ نے روایت کیا ہے، امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث تقریبا دو سو افراد سے مروی ہے، لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’سبق قلم من مائة‘‘، پھر شیخین کے نزدیک متفق علیہ اکتیس صحابیوں سے مروی احادیث کا اجمالاً تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ان کے علاوہ تقریباً پچاس احادیث باسانید ضعیفہ متماسکہ اور تقریباً بیس باسانید ساقطہ بھی مروی ہیں۔ مزید تفصیلات کے لئے حاشیہ [3] کے تحت درج شدہ کتب کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔‘‘
2۔ متواتر معنوی: وہ خبر ہے جس کے معنی متواتر ہوں لیکن الفاظ میں تواتر نہ ہو۔ ڈاکٹر نور الدین عتر فرماتے ہیں:
’’فهو أن ينقل جماعة يستحيل تواطؤهم علي الكذب أو وقوعه منهم مصادفه فنقلوا وقائع مختلفة تشترك كلها في أمر معين فيكون هذا الأمر متواترا مثل رفع اليدين في الدعاء فقد ورد عنه صلي اللّٰه عليه وسلم فيه نحو مائة حديث، لكن هذه الأحاديث في وقائع مختلفة‘‘ [4]
|