المغیث للعراقی [1]، فتح المغیث للسخاوی [2]، علوم الحدیث [3]، فصول البدائع فی أصول الشرائع [4]، میزان الأصول[5]، تفسیر الکبیر للرازی [6]، منتہی الأصول والأمل [7]، الناسخ والمنسوخ لعبد القاہر للبغدادی [8]، الناسخ والمنسوخ لابن الجوزی [9]، الناسخ والمنسوخ لأبی جعفر النحاس [10]، الاعتبار فی الناسخ والمنسوخ من الأخبار للحازمی، [11] الناسخ والمنسوخ لابن حزم، الناسخ والمنسوخ لہبۃ اللہ، اور جامع الأصول لابن الأثیر، [12] وغیرہ کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔
نسخ کی حکمت
علامہ رشید رضا مصری فرماتے ہیں:
’’جس طرح ایک معالج اپنے مریض کے نسخے میں حسب حالات تغیر و تبدل کرتا رہتا ہے، اسی طرح حاکم حقیقی بھی مصلحت اور اقتضاء وقت کے لحاظ سے اپنے احکام بدلتا رہتا ہے۔‘‘ [13]
علامہ ابن خلدون رحمہ اللہ نے اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر لطف و کرم اور باعتبار مصالح شریعت میں تخفیف فرمانے کو نسخ کی حکمت قرار دیا ہے، چنانچہ علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ ناقل ہیں:
’’قد ثبت في شريعتنا جواز النسخ و وقوعه لطفا من اللّٰه بعباده و تخفيفا عنهم باعتبار مصالحهم التي تكفل لهم بها قال تعاليٰ مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا الخ‘‘ [14]
چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہر آنے والی نبوت اور ہر نازل ہونے والی کتاب نے سابقہ نبوت و کتاب کے بہت سے احکام کو منسوخ کر کے نئے احکام جاری کئے، اور بعض اوقات ایک ہی نبوت و شریعت میں کچھ عرصہ تک ایک حکم جاری رہا پھر اس کو بدل کر دوسرا حکم نافذ کر دیا گیا، چنانچہ ’’صحیح مسلم‘‘ وغیرہ میں ہے:
’’لَمْ تكُنْ نبوَّةٌ إلَّا تناسَخَتْ‘‘[15]یعنی ’’کبھی کوئی نبوت ایسی نہیں آئی جس نے احکام میں نسخ اور ردوبدل نہ کیا ہو۔‘‘
|