متواتر احادیث کے کمیاب یا نایاب ہونے کی حقیقت
حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ’’کسی حدیث کے متعلق یہ دعویٰ کرنا بہت دشوار ہے کہ اس میں تواتر کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں، سوائے اس حدیث کے: ’’مَنْ كَذَبَ عَلَىَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ‘‘ اسی طرح امام ابن حبان رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ’’روئے زمین پر ایسی کوئی حدیث نہیں ہے جس میں تواتر کی تمام شرائط پائی جاتی ہوں۔‘‘ لیکن حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے متواتر احادیث کے قلیل الوجود یا عدیم الوجود ہونے کے دعویٰ پر سخت تنقید فرمائی ہے اور اسے کثرت طرق، احوال رجال، اور ان سب کے اتفاقیہ کذب پر جمع ہو جانے کے عادتاً محال ہونے کی صفات مقتضیہ وغیرہ سے کم واقفیت اور کوتاہ اندیشی پر محمول کیا ہے۔
آں رحمہ اللہ متواتر حدیث کو کثیر الوجود ثابت کرنے کے لئے فرماتے ہیں کہ:
’’مشرق و مغرب میں علماء کے پاس جو مشہور اور متداول کتب حدیث موجود ہیں، ان کے نزدیک ان سب کی ان کے مصنفین کی طرف نسبت صحیح اور قطعی ہے۔ پس اگر وہ ائمہ کسی حدیث کی تخریج پر جمع ہو جائیں اور اس کے طرق کی تعداد اس قدر ہو کہ ان سب کا کذب پر متفق ہو جانا عادتاً محال ہو، نیز اس میں تواتر کی دوسری شرائط بھی موجود ہوں تو اس کے قائل کی طرف اس حدیث کی نسبت کی صحت کے یقینی علم کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ کتب مشہورہ میں ایسی احادیث کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔‘‘ [1]
ذیل میں ہم بعض ائمہ حدیث کی نظر میں چند مشہور متواتر احادیث بطور مثال پیش کرتے ہیں:
’’مَنْ كَذَبَ عَلَىَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ‘‘ حدیث الحوض، حدیث المسح علی الخفین، نماز میں رفع الیدین اور دعاء کے لئے ہاتھ اٹھانے والی احادیث کا متواتر ہونا اوپر ’’تواتر کی اقسام‘‘ کے تحت بیان کیا جا چکا ہے۔ ان کے علاوہ بعض اور احادیث کے متعلق علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’حدیث: ’’نضَّرَ اللّٰه امرأً سمِعَ مقالتي‘‘ تقریباً تیس روایتوں سے آئی ہے، حدیث ’’انزل الْقُرْآن عَلَي سَبْعَة أَحرف‘‘ ستائیس روایتوں سے، حدیث: ’’مَنْ بَني لِله مَسْجِداً بَني اللّٰه لَهٗ بَيْتاً فِيْ الْجَنَّة ‘‘ بیس روایتوں سے، اور اسی طرح حدیث: ’’كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ‘‘ حدیث: ’’بَدَأَ الْاِسْلَامُ غَرِيْبًا‘‘ حدیث سوال منکر نکیر، حدیث: ’’كُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ‘‘ حدیث: ’’المَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ‘‘ حدیث: ’’إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الجَنَّةِ‘‘، حدیث: ’’بَشِّرْ الْمَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ
|