أهل الأثر‘‘ کا مطلب و موضوع بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’—اور اثر کے معنی ہیں حدیث شریف پس نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الأثر کے معنی ہیں: ’’محدثین کی اصطلاحات یعنی فن اصول حدیث کے سلسلہ میں چنیدہ افکار و نظریات۔‘‘ [1]
شیخ عبدالغفار حسن رحمانی صاحب فرماتے ہیں: ’’صحابہ کے قول اور فعل کو اثر کہا جاتا ہے، اس کی جمع آثار ہے۔‘‘ [2]
اور ڈاکٹر محمود طحان بیان کرتے ہیں:
’’اصطلاح میں اس کے دو قول ہیں۔ ایک یہ کہ یہ لفظ حدیث کے ہم معنی ہے، یعنی حدیث اور اثر دونوں باہم مترادف ہیں۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اس لفظ کا مفہوم حدیث کے برعکس ہے یعنی اثر وہ قول یا فعل ہے جس کی نسبت صحابہ یا تابعین کی طرف کی گئی ہو۔‘‘ [3]
اور جناب صہیب حسن صاحب فرماتے ہیں:
“Athar: applies to both the Hadith of the Prophet and the sayings of the comparions and successors…” [4]
خبر
’’خبر‘‘ کا لغوی مفہوم:
’’خبر‘‘ کے لفظی معنی تو عام ’’خبر‘‘ کے ہی ہیں یعنی ’’ما يخبر به‘‘ (جس کے ساتھ خبر دی جائے) ’’خبر‘‘ کی جمع ’’اخبار‘‘ ہے۔
’’خبر‘‘ کا اصطلاحی مفہوم:
ڈاکٹر محمود طحان فرماتے ہیں:
’’اس کی اصطلاحی تعریف میں تین اقوال ہیں: (الف) ’’خبر‘‘ بالکل ’’حدیث‘‘ کے ہم معنی لفظ ہے، یعنی ’’خبر اور حدیث‘‘ دونوں باہم مترادف ہیں، (ب) ’’خبر‘‘ کا مفہوم ’’حدیث‘‘ کے بالکل برعکس ہے یعنی ’’حدیث‘‘ وہ کلام ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہو، اور ’’خبر‘‘ وہ کلام ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی اور
|