اور ابواب میں بلا تکلف ’’خبر‘‘ کا استعمال کرتے ہیں حالانکہ وہاں اس اصطلاح کے استعمال سے ان کا مقصود و منشأ وہی ہوتا ہے جسے کہ عرف عام میں ’’حدیث‘‘ یا ’’سنت‘‘ کہا جاتا ہے۔ پس جب ’’خبر‘‘، ’’حدیث‘‘ کے ہم معنی ہے اور ’’حدیث‘‘، ’’سنت‘‘ کے مترادف، تو یہ تینوں اصطلاحیں آپس میں مترادف و ہم معنی ہی قرار پائیں گی۔ علامہ محمد جمال الدین قاسمی رحمہ اللہ نے ’’ماهية الحديث والخبر والأثر‘‘ کے تحت بجا طور پر فرمایا ہے:
’’یہ تینوں چیزیں محدثین کے نزدیک مترادف ہیں، اس سے مراد ہر وہ چیز ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف قولاً، فعلاً، تقریراً، یا صفۃ منسوب ہو الخ۔‘‘ [1]
’’خبر‘‘ کی اقسام:
’’خبر‘‘ کو دو مشہور قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے:
1۔ خبر واحد یا آحاد اور 2۔ خبر متواتر [2]
اخبار آحاد
لغوی تعریف:
لغت کے لحاظ سے ’’آحاد‘‘، ’’احد‘‘ کی جمع ہے جو واحد کے معنی میں ہے اس لئے ’’خبر واحد‘‘ وہ ہے جسے ایک شخص روایت کرے۔
اصطلاحی تعریف:
اصطلاح میں ’’خبر واحد‘‘ وہ خبر ہے جو ’’خبر متواتر‘‘ کی شرطوں پر پوری نہ اترے، خواہ اس کو روایت کرنے والا صرف ایک شخص ہو یا اکثر۔‘‘ [3]
علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’و أما خبر الآحاد فهو ما قصر عن صفة التواتر ولم يقطع به العلم و إن روته الجماعة‘‘ [4]
|