Maktaba Wahhabi

153 - 360
سے منقول ہو، (ج) ’’خبر‘‘، ’’حدیث‘‘ سے زیادہ عام لفظ ہے، یعنی ’’حدیث‘‘ اس کلام کو کہتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہو اور ’’خبر‘‘ وہ کلام ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی بھی شخص سے منقول ہو۔‘‘ [1] اگرچہ لغوی اعتبار سے ’’خبر‘‘ کا لفظ ’’حدیث‘‘ و ’’سنت‘‘ سے زیادہ عام ہے لیکن محدثین کے نزدیک بقول حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ وغیرہ، ’’خبر‘‘، ’’حدیث‘‘ کے مترادف اور ہم معنی ہے، یعنی ’’خبر‘‘ و ’’حدیث‘‘ اصطلاحی مفہوم کے اعتبار سے ایک ہی چیز ہیں۔‘‘ [2] حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ ’’شرح نخبۃ الفکر‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’الخبر عند علماء هذا الفن مرادف للحديث وقيل: الحديث ما جاء عن النبي صلي اللّٰه عليه وآله وصحبه وسلم والخبر ما جاء عن غيره ومن ثم قيل لمن يشتغل بالتواريخ وما شاكلها الأخباري ولمن يشتغل بالسنة النبوية: المحدث وقيل: بينهما عموم و خصوص مطلقا، فكل حديث خبر من غير عكس و عبرهنا بالخبر ليكون أشمل‘‘ [3] یعنی ’’محدثین کے نزدیک لفظ ’’خبر‘‘ حدیث کا ہم معنی ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ ’’حدیث‘‘ وہ ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے آئے اور ’’خبر‘‘ وہ ہے جو دوسروں کی طرف سے آئے۔ اس لئے تاریخ سے اشتغال رکھنے والے کو مورخ یا اخباری اور سنت نبوی سے اشتغال رکھنے والے کو محدث کہا جاتا ہے۔ بعض لوگوں کا قول ہے کہ ان اصطلاحات کے درمیان عموم و خصوص مطلق کی نسبت ہے، لہٰذا ہر حدیث خبر ہو گی لیکن اس کا عکس نہیں ہو سکتا اور یہاں لفظ خبر اس لئے بولا گیا ہے تاکہ سب کو شامل ہو جائے۔‘‘ صاحب ’’امعان النظر‘‘ بیان کرتے ہیں: ’’حدیث اور خبر دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال اور تقریرات کا نام ہے۔‘‘ [4] اور شاہ عبدالحق محدث دہلوی فرماتے ہیں: ’’خبر اور حدیث ایک ہی معنی میں مشہور ہیں۔ بعض لوگ حدیث صرف اس کو کہتے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ اور تابعین سے منقول ہو اور خبر اس کو کہتے ہیں جو ملوک و سلاطین اور گزشتہ زمانوں کے حالات و واقعات پر مشتمل ہو الخ۔‘‘ [5] ’’خبر‘‘ اور ’’حدیث‘‘ کے مترادف و ہم معنی ہونے کا ایک واضح ثبوت یہ بھی ہے کہ بعض اوقات محدثین عنوانات
Flag Counter