Maktaba Wahhabi

127 - 360
کے احکام کی پیروی کی جائے، جس طرح عبادت، انابت اور خضوع و توکل کو صرف اللہ تعالیٰ کے لئے خاص کیا جاتا ہے۔‘‘ [1] اور جناب مرتضیٰ حسن دیوبندی فرماتے ہیں: ’’علماء دیوبند باوجود اس عقیدہ کے ان کا ایمان یہ ہے جو جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک حکم کا انکار کرے (یا) حق نہ سمجھے (یا) حق ہونے میں تردد یا شک کرے وہ ایسا ہی کافر ہے جیسا مرزا غلام احمد قادیانی یا مسیلمہ کذاب اور ابوجہل اور امیہ بن خلف۔ انسان کا کوئی عمل اعلیٰ و ادنیٰ جب تک آپ کے حکم کے مطابق نہ ہو قبول ہی نہیں ہو سکتا، انتہی۔‘‘ [2] اور جناب جاوید احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں: ’’—قرآن اس معاملے میں بالکل واضح ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام و ہدایات قیامت تک کے لئے اسی طرح واجب الاطاعت ہیں جس طرح خود قرآن واجب الاطاعت ہے۔ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم خدا کے محض نامہ بر نہیں تھے کہ اس کی کتاب پہنچا دینے کے بعد آپ کا کام ختم ہو گیا۔ رسول کی حیثیت سے آپ کا ہر قول و فعل بجائے خود قانونی سند و حجیت رکھتا ہے۔ آپ کو یہ مرتبہ کسی امام و فقیہ نے نہیں دیا ہے، خود قرآن نے آپ کا یہی مقام بیان کیا ہے۔ کوئی شخص جب تک صاف صاف قرآن کا انکار نہ کر دے اس کے لئے سنت کی اس قانونی حیثیت کو چیلنج کرنا ممکن نہیں ہے۔ قرآن نے غیر مبہم الفاظ میں فرمایا ہے کہ زندگی کے ہر معاملہ میں رسول کے ہر امر و نہی کی بہرحال بے چوں و چرا تعمیل کرنی چاہئے۔‘‘ (میزان ج 1 ص 79-80)—پس ثابت ہوا کہ جمہور کے نزدیک عدم اتباع سنت انکار رسالت کے مترادف ہے، واللہ اعلم۔ ((( سنت کی ضرورت و اہمیت جناب اصلاحی صاحب کی نظر میں جناب اصلاحی صاحب ایک مقام پر ’’سنت کی ضرورت‘‘ کے زیر عنوان یوں رقمطراز ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے جو دین قرآن کے ذریعہ سے دیا ہے اس کی نوعیت یہ ہے کہ اس میں صرف اصولی باتیں بیان ہوئی ہیں، جزئیات اور تفصیلات اس میں نہیں بیان ہوئی ہیں۔ ان کی تعلیم اس نے تمام تر معلم قرآن یعنی پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر چھوڑ دی ہیں۔ دین کا پورا اور مکمل ڈھانچہ سنت رسول سے کھڑا ہوتا ہے۔ مثلاً نماز، روزہ، حج، زکوۃ اور دوسرے احکام و مناسک کا بنیادی حکم تو قرآن مجید میں دیا گیا ہے لیکن ان میں سے کسی چیز کی جزئیات و تفصیلات نہیں بتائی
Flag Counter