Maktaba Wahhabi

234 - 360
قرآن کی روشنی میں باعتبار مضمون، احادیث کی قسمیں امام شافعی رحمہ اللہ نے احادیث و سنن کی باعتبار مضمون قرآن، صرف تین قسمیں بیان کی ہیں: ’’1- وہ جو بعینہ قرآن کریم میں مذکور ہیں، 2- وہ جو قرآن کے مجمل احکام کی تشریح کرتی ہیں، اور 3- وہ جن کا ذکر بظاہر قرآن میں نہ تفصیلاً موجود ہے اور نہ اجمالاً۔‘‘ [1] آخر الذکر اس تیسری قسم کے متعلق امام شافعی رحمہ اللہ نے علماء کرام کے چار اقوال نقل کئے ہیں، جن کا تذکرہ ان شاء اللہ آگے ہو گا۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی سنت کی تین قسمیں ہی بیان کی ہیں، جو حسب ذیل ہیں: ’’1- وہ سنت متواترہ جو ظاہر قرآن کے خلاف نہ ہو بلکہ اس کی مفسر ہو مثلاً نمازوں کی تعداد، رکعات کی تعداد یا زکوۃ کا نصاب یا حج کے ارکان وغیرہ – اس طرح کے دوسرے احکام سنت ہی سے معلوم ہو سکتے ہیں اور علماء اسلام کا ان کے بارے میں اجماع ہے، یہ قرآن کا تتمہ اور تکملہ ہیں۔ پس جو ان کی حجیت کا انکار کرتا ہے وہ علم دین کا انکار کرتا ہے، رکن اسلام کو منہدم کرتا ہے اور اسلام کا حلقہ اپنی گردن سے اتار پھینکتا ہے۔ 2- ایسی سنت متواترہ جو قرآن کی تفسیر نہیں کرتی، نہ ظاہر قرآن کے خلاف ہے، لیکن ایسے حکم کو بتاتی ہے جو قرآن میں صراحتاً مذکور نہیں ہے جیسے زانی کے لئے (جبکہ شادی شدہ ہو) سنگسار کی سزا یا نصاب سرقہ کی تعیین۔ تمام سلف امت اس قسم کی سنت پر بھی عمل ضروری سمجھتے ہیں، سوائے خوارج کے۔ 3- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر سے مروی سنتیں، تلقی بالقبول کی حیثیت سے یا یہ کہ ثقات نے ان کو روایت کیا ہے – ان کے بارے میں بھی اہل علم فقہ و حدیث و تصوف کا اتفاق ہے کہ ایسی حدیثیں قابل قبول ہیں اور ان کی اتباع واجب ہے۔‘‘ [2] حافظ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’سنت کا قرآن کے ساتھ تین طرح کا تعلق ہو سکتا ہے: پہلا تعلق یہ کہ سنت ہر طرح سے قرآن کے موافق ہو، دوسرا تعلق یہ کہ سنت قرآن کی مراد و منشا کو بیان کرتی ہو، اور تیسرا تعلق یہ کہ سنت ایسے حکم پر دلالت کرتی ہو جس سے قرآن خاموش ہے، الخ۔‘‘
Flag Counter