Maktaba Wahhabi

233 - 360
اس پر سخت زجر فرمایا اور کہا کہ ’’لولا السنة ما فهم أحد منا القرآن‘‘ یعنی اگر سنت نہ ہوتی تو ہم میں سے کوئی بھی قرآن نہ سمجھ پاتا۔ آں رضی اللہ عنہ یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ: جب تک لوگ حدیث کی طلب کرتے رہیں گے، ان میں خیر و صلاح باقی رہے گی اور جب حدیث کے بغیر علم کے طالب ہوں گے تو فساد میں جا پڑیں گے۔‘‘ [1] اور شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ ’’بیان الفرق بین أھل الحدیث و أصحاب الرائ‘‘ کے زیر عنوان فرماتے ہیں: ’’كان عندهم أنه إذا وجد في المسألة قرآن ناطق فلا يجوز والتحول إلي غيره و إذا كان القرآن محتملا لوجوه فالسنة قاضية عليه‘‘ [2] ’’محدثین کے نزدیک جب قرآن میں کوئی حکم صراحتاً موجود ہو تو کسی دوسری چیز کی طرف توجہ کرنا جائز نہیں ہے، لیکن اگر قرآن میں تاویل کی گنجائش ہو اور مختلف مطالب کا احتمال ہو تو حدیث کا فیصلہ ناطق ہو گا۔ یعنی قرآن کے اسی مفہوم کو درست سمجھا جائے گا جس کی تائید سنت سے ہوتی ہو۔‘‘ ان تمام اقوال سے اصول قرآنیہ کی توضیح میں سنت کے عظیم الشان کردار اور اس کی اہمیت و ضرورت پر روشنی پڑتی ہے، اور یہ بھی واضح ہو جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد خواہ کسی حکم قرآن کی تشریح میں ہو یا اس کے اجمال کی تفصیل اور وضاحت میں، بہرصورت اسے قاضی و ناطق سمجھا جائے گا۔ پس امام یحییٰ بن ابی کثیر، مکحول اور اوزاعی رحمہم اللہ کے مذکورہ بالا اقوال سے ان کی جو مراد سمجھ میں آتی ہے وہ دراصل لوگوں کو ایک طرح کی تنبیہ ہے کہ قرآن کے معانی و مطالب أعلم الخلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہتر کون جانتا تھا؟ نیز جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے تھے وہ نری وحی ہوتا تھا، لہٰذا قرآن کریم کی کسی آیت کے متعلق خود کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے ہمیں دیکھ لینا چاہیے کہ رسول امین صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں کیا فیصلہ فرمایا ہے؟ بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر ارشاد لائق ترجیح ہے۔ خود اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں یہ حکم فرمایا ہے کہ ہر معاملہ میں (حدیث) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی فیصلہ کروایا جائے۔ اہل علم حضرات میں سے کسی نے بھی اس بارے میں اختلاف رائے نہیں کیا ہے کہ سنت کے کسی فیصلہ اور حکم پر عمل کرنا اصلاً قرآن کریم کے ہی حکم پر عمل کرنا ہے۔ اور کیوں نہ ہو جب کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو امام و رہبر اور سرچشمہ ہدایت بتایا، ان کی سنت کو ’’قدوۃ‘‘ اور ’’ھدی النبی‘‘صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’اسوہ حسنہ‘‘ قرار دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خود قرآن، سنت کے وجوب عمل پر دلالت کرتا ہے۔
Flag Counter