عدم اتباع سنت انکار رسالت کے مترادف ہے
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: [وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ ٱللَّهِ][1] – یعنی ’’ہم نے رسولوں کو خاص اسی واسطے مبعوث فرمایا ہے تاکہ بحکم الٰہی ان کی اطاعت کی جائے۔‘‘ [وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا]-- [2] یعنی ’’جو کچھ رسول تمہیں دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔‘‘ [فَلْيَحْذَرِ ٱلَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِۦٓ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ]-- [3] یعنی ’’پس ان لوگوں کو ڈرنا چاہئے جو اس کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں کہ کوئی مصیبت ان کو آ دبوچے یا کوئی دردناک عذاب ان کو آ لے۔‘‘ اور [وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥٓ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ ٱلْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَـٰلًا مُّبِينًا]-- [4] یعنی ’’جب اللہ اور اس کے رسول کسی بات کا فیصلہ کر دیں تو کسی مومن مرد اور کسی مومنہ عورت کے لئے اپنے معاملہ میں کسی طرح کے اختیار استعمال کرنے کا حق باقی نہیں رہ جاتا اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا وہ کھلم کھلا گمراہی میں جا پڑا۔‘‘ وغیرہ – ان آیات سے مستفاد ہوتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی حکم آ جائے تو ہمارے لئے کوئی اختیار باقی نہیں رہ جاتا۔ جو شخص ایسی حالت میں التزام و ترک کے لئے اپنی ذاتی رائے کو اختیار کرے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے بجائے کسی دوسرے کے قول کی طرف رجوع کرے تو ان نصوص کی روشنی میں یقیناً وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا مرتکب ہو گا۔ ایسے شخص کا ایمان غیر معتبر ہے، چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اللہ تعالیٰ نے صرف ایمان باللہ اور ایمان بالرسول کو ہی ’’کمال ابتدائے ایمان‘‘ قرار دیا ہے، پس اگر اللہ کا کوئی بندہ اللہ تعالیٰ پر ایمان تو لایا لیکن اس کے رسول پر ایمان نہ لایا تو اس پر ہرگز ’’کمال ایمان‘‘ کا اطلاق نہ ہو گا جب تک کہ وہ اللہ کے ساتھ اس کے رسول پر بھی ایمان نہ لائے، ’’وهكذا من رسول اللّٰه في كل من امتحنه للإيمان‘‘ [5]
آگے چل کر امام رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں:
’’اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں پر اپنی وحی اور اپنے رسول کی سنن کی اتباع کو فرض قرار دیا ہے، چنانچہ اپنی کتاب عزیز میں فرماتا ہے: [رَبَّنَا وَٱبْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُوا عَلَيْهِمْ ءَايَـٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ ٱلْكِتَـٰبَ وَٱلْحِكْمَةَ
|