اللہ تعالیٰ نے تاکیداً مکمل اطاعت رسول کا حکم فرمایا ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا معلم شریعت کی حیثیت کے پیش نظر ہی قرآن کریم میں تقریباً چالیس مقامات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل اطاعت کا ذکر مختلف انداز سے آیا ہے جن کا مقصد یہ ہے کہ رسالت کا اصل منشا و مقصود ہی اطاعت رسول ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
1۔ [وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللّٰه ۚ][1]
’’اور ہم نے تمام رسولوں کو خاص اسی واسطے مبعوث فرمایا ہے کہ بہ حکم الٰہی ان کی اطاعت کی جائے۔‘‘
اور
2۔ [قُلْ أَطِيعُوا اللّٰه وَالرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللّٰه لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ][2]
(اے محمد) کہہ دیجئے کہ تم لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو، پھر اگر وہ لوگ پیٹھ پھیریں تو اللہ کافروں کو پسند نہیں کرتا۔
علامہ طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اہل تاویل کا [أَطِيعُوا اللّٰه وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ]کے معانی کے متعلق اختلاف ہے۔ بعض کا قول ہے کہ ’’یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع کا حکم ہے‘‘، بعض دوسرے علماء کا قول ہے کہ ’’یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے آپ کی زندگی میں اطاعت رسول کا حکم ہے۔‘‘ لیکن اس بارہ میں یہ کہنا زیادہ صواب ہے کہ ’’یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس کے رسول کی زندگی میں امرونہی کے متعلق اس کی اطاعت کا اور اس کی وفات کے بعد اس کی سنت کی اتباع کا حکم ہے۔‘‘ چونکہ یہ حکم کسی ایک حال کے لئے خاص نہیں ہے لہٰذا عموم پر ہی باقی رہے گا حتیٰ کہ کوئی لائق تسلیم چیز اس کی تخصیص کر دے۔‘‘ [3]
3۔ نیز اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
[وَأَرْسَلْنَاكَ لِلنَّاسِ رَسُولًا ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّـهِ شَهِيدًا [٧٩﴾مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰه ۖ وَمَن تَوَلَّىٰ فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا ][4]
’’ہم نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے اس کی شہادت کے لئے اللہ کافی ہے، جس نے
|