Maktaba Wahhabi

82 - 84
سے روکتے تھے۔ سو یہ قول اور بزرگوں سے بھی مروی ہے کہ انہوں نے بھی اس میں مشغول ہونا اور اپناوقت اس میں کھونا مکروہ بتایاہے۔ ابراہیم فرماتے ہیں اسلاف غریب کلام اور غریب حدیثوں کو مکروہ جانتے تھے۔ امام یوسف رحمہ اللہ فرماتے ہیں غریب حدیثیں کثرت سے بیان نہ کرو جنہیں سمجھدار علماء نے چھوڑ رکھا ہے ورنہ آخرش کذّاب کہلاؤ گے۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ بڑے افسوس سے فرمایا کرتے تھے کہ ان بے سمجھ لوگوں کو دیکھو! حدیث تو چھوڑ دی اور غریب روایتوں کے پیچھے پڑگئے۔ امام سفیان رحمہ اللہ کے قول کو صحیح حدیثوں اور معروف سنتوں پر عمل کرنا صراحتاً انصاف کا خون کرنا ہے۔ بھلا اتنے بڑے امام حدیث کی نسبت یہ گمان بھی کوئی بھلا آدمی کرسکتا ہے ؟پھر بالخصوص اس وقت جبکہ امام سفیان رحمہ اللہ حدیث کومسلمان کا ہتھیار بتلاتے ہیں۔ اور فرماتے ہیں کہ آدمی کو چاہیئے اپنی اولاد کو مارپیٹ کربھی حدیث پڑھائے۔ ورنہ اللہ کے ہاں اس سے باز پرس ہوگی۔ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ سے طلب کرنے کا کوئی عمل حدیث سے افضل نہیں۔ کسی نے کہا کہ جناب پڑھنے والوں کی نیت ہی نہیں ہوتی۔ تو آپ نے جواب دیا کہ پڑھنا ہی نیت ہے۔ بلکہ آپ تمام اعمال سے افضل نیک نیتی کے ساتھ علم حدیث حاصل کرنا بتلاتے ہیں۔ خود حدیثیں بیان کرتے پھر خوش ہوکر فرماتے نہریں بہہ نکلیں۔ چشمے جاری ہوگئے۔ کبھی کبھی حدیث بیان کرکے فرماتے لوگو! تمہارے لئے ایک ایک حدیث عسقلان اور منصور کی بادشاہت سے زیادہ بہتر ہے۔
Flag Counter