والعمل بما فيهما وهما الكتاب والحكمة، وقال تعاليٰ: [ وَأَنزَلَ اللّٰه عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ﴾، وقال تعاليٰ: [ هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ﴾، وقال تعاليٰ: [ وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللّٰه وَالْحِكْمَةِ﴾، والكتاب هو القرآن والحكمة هي السنة باتفاق السلف وما أخبر الرسول عن اللّٰه فهو في وجوب تصديقه والإيمان به كما أخبر به الرب تعاليٰ علي لسان رسوله هذا أصل متفق عليه بين أهل الإسلام لا ينكره إلا من ليس منهم وقد قال النبي صلي اللّٰه عليه وسلم إِنِّي أُوتِيتُ الْكِتَابَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ ‘‘ [1]
’’اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے رسول پر دو قسم کی وحی نازل کی اور دونوں پر ایمان لانا اور جو کچھ ان دونوں میں ہے اس پر عمل کرنا واجب قرار دیا اور وہ دونوں قرآن اور حکمت ہیں (اس کے بعد علامہ نے اس دعویٰ کے ثبوت میں وہی قرآنی آیات درج کی ہیں جو اوپر پیش کی جا چکی ہیں جن میں کتاب و حکمت کی تنزیل و تعلیم کا ذکر اور اس کو یاد کرنے اور یاد رکھنے کا حکم ہے۔ ان آیات کو درج کرنے کے بعد علامہ لکھتے ہیں: ) – کتاب تو قرآن ہے اور حکمت سے باجماع سلف سنت مراد ہے۔ رسول نے اللہ سے پا کر جو خبر دی اور اللہ نے رسول کی زبان سے جو خبر دی دونوں واجب التصدیق ہونے میں یکساں ہیں۔ یہ اہل اسلام کا بنیادی اور متفق علیہ مسئلہ ہے۔ اس کا انکار وہی کرے گا جو ان میں سے نہیں ہے۔ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مجھے کتاب دی گئی ہے اور اس کے ساتھ اسی کے مثل ایک اور چیز بھی دی گئی ہے یعنی ’’سنت۔‘‘
محترم مفتی محمد شفیع صاحب سورۃ بقرہ کی آیت 129 کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
’’مفسرین صحابہ و تابعین جو معانی قرآن کی تشریح آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھ کر کرتے ہیں، اس جگہ لفظ حکمت کے معنی بیان کرنے میں اگرچہ ان کے الفاظ مختلف ہیں لیکن خلاصہ سب کا ایک ہی ہے، یعنی سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، امام تفسیر ابن کثیر رحمہ اللہ اور ابن جریر رحمہ اللہ نے حضرت قتادہ رحمہ اللہ سے یہی تفسیر نقل کی ہے۔ کسی نے تفسیر قرآن اور کسی نے تفقہ فی الدین فرمایا ہے اور کسی نے علم احکام شرعیہ کہا اور کسی نے کہا کہ ایسے احکام الٰہیہ کا علم جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہی بیان سے معلوم ہو سکتے ہیں، ظاہر ہے کہ ان سب کا حاصل وہی حدیث و سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔‘‘ [2]
آں رحمہ اللہ سورۃ الاحزاب کی آیت 34 کی تفسیر میں مزید فرماتے ہیں:
’’آیات اللہ سے مراد قرآن اور حکمت سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور سنت رسول ہے جیسا کہ عام مفسرین نے حکمت کی تفسیر اس جگہ سنت سے کی ہے۔‘‘ [3]
اور سورۃ الجمعہ کی آیت 2 کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
|