حدیث نبوی کا منکر کافر ہے
علامہ ابن حزم اندلسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ہر وہ شخص جو رسول کریم سے ثابت شدہ صحیح احادیث کا انکار کرے یا کسی ایسی بات کا انکار کرے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی و منقول ہو اور اس پر اہل ایمان کا اجماع منعقد ہو چکا ہو تو وہ شخص کافر ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے: [وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا][1] ’’اور جو شخص سیدھا راستہ معلوم ہونے کے بعد پیغمبر کی مخالفت کرے اور مومنوں کے راستے کے سوا اور راستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اسے ادھر ہی چلنے دیں گے اور (قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بری جگہ ہے۔‘‘ [2]
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول ہے:
’’من رد حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فھو علی شفا ھلکۃ‘‘ [3]
یعنی ’’جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث رد کرتا ہے وہ ہلاکت کے دہانے پر جا پڑا ہے۔‘‘
اور امام ابن شہاب زہری (124ھ) سے منقول ہے کہ ہمیں اہل علم صحابہ سے یہ عقیدہ معلوم ہوا ہے کہ ’’الاعتصام بالسنن نجاۃ‘‘ یعنی ’’سنتوں پر عمل کرنے ہی میں نجات ہے۔‘‘ [4]
|