علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے اس سنت الٰہی سے نسخ کے وجود پر یوں استدلال فرمایا ہے:
’’إن وجود نسخ الشرائع القديمة دليل وجوده في شريعة الإسلام‘‘ [1]
یعنی ’’قدیم شریعتوں میں نسخ کا وجود شریعت اسلام میں بھی اس کے وجود پر دلالت کرتا ہے۔‘‘
اس بارے میں مزید کچھ وضاحت ان شاء اللہ آگے پیش کی جائے گی۔
نسخ کی اقسام
امام نووی رحمہ اللہ نے نسخ کی تقسیم اس طرح بیان کی ہے:
’’والنسخ ثلاثة أنواع أحدها ما نسخت حكمه و تلاوته كعشر رضعات والثاني ما نسخت تلاوته دون حكمه كخمس رضعات وكالشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموها والثالث ما نسخ حكمه و بقيت تلاوته و هذا هو الأكثر و منه قوله تعاليٰ: الَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَاجِهِم [2] الخ۔‘‘ [3]
یعنی ’’نسخ کی تین قسمیں ہیں۔ ایک تو وہ جس کا حکم اور تلاوت دونوں منسوخ ہیں جیسے رضاعت میں دس گھونٹ دوسری قسم وہ کہ جس کی تلاوت منسوخ ہو لیکن حکم باقی ہو جیسے رضاعت میں پانچ گھونٹ اور اگر شادی شدہ مرد اور عورت زنا کا ارتکاب کریں تو انہیں سنگسار کیا جائے اور تیسری قسم یہ کہ جس کا حکم باقی نہ ہو لیکن اس کی تلاوت باقی ہو اور نسخ کی یہی قسم زیادہ ہے، مثلاً اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ: وہ لوگ جو تم میں سے وفات پا کر بیویوں کو چھوڑ جاتے ہیں وہ اپنی بیویوں کے لئے وصیت کر جایا کریں۔‘‘
پہلی قسم
امام نووی رحمہ اللہ نے نسخ کی پہلی قسم (یعنی حکم و تلاوت دونوں منسوخ ہونے) کے بارے میں یہ حدیث بطور مثال نقل کی ہے۔
’’عن عائشة رضي اللّٰه عنها أنها قالت كان فيما أنزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن ثم نسخت بخمس معلومات فتوفي رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم وهي فيما يقرأ من القرآن۔ الخ‘‘[4]’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ قرآن میں تھا کہ اگر کوئی دس گھونٹ دودھ پی لے تو یہ حرمت میں
|