Maktaba Wahhabi

60 - 84
عمر بن سہیل رحمہ اللہ سے معافی ابن عمران اہلحدیث سوال کرتے ہیں کہ اے ابو عمران! آپ کے نزدیک یہ افضل ہے کہ حدیث لکھوں؟ آپ نے جواب دیا کہ ایک حدیث کا لکھنا میرے نزدیک رات بھر کی نماز سے افضل ہے۔ محمد بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے پاس ابو زرعہ رحمہ اللہ کا مکتوب وصیت کے بارے میں آیا انہوں نے صبح سے لے کر جمعہ کی نماز کے وقت تک اسکو پڑھا۔ پھر جمعہ کے دو فرض پڑھ کر اسے پڑھنے لگ گئے۔ عصر تک پڑھتے رہے عصر کے بھی صرف فرض پڑھے۔ اس دن نوافل پڑھے ہی نہیں اور ان حدیثوں کے پڑھنے میں مشغول رہے اسلئے کہ حدیث کا پڑھنا نفل نماز سے افضل ہے۔ ﴿حدیث کا لکھنا نفلی روزوں سے افضل ہے﴾ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے سوال ہوتا ہے کہ ایک شخص تو نفلی روزوں اور نفلی نمازوں میں مشغول ہے او ردوسرا شخص حدیث کے لکھنے میں مشغول ہے۔ فرمائیے آ پ کے نزدیک کون افضل ہے ؟آپ نے فرمایا حدیث لکھنے والا۔سائل نے کہا آپ نے اسے اس پر فضیلت کیسے دیدی؟ فرمایا اس لئے کہ کوئی یوں نہ کہے کہ لوگوں کو ہم نے ایک چیز پر پایا اور ان کے ساتھ ہولئے ۔[1] امام ابوبکر احمد بن علی خطیب رحمہ اللہ رحمہ اللہ اس کتاب کے مصنف فرماتے ہیں کہ بالخصوص اس زمانہ میں تو حدیث کا سیکھنا ہر قسم کی نفلی عبادت سے افضل اور بہتر ہے۔ اسلئے کہ سنتیں مٹتی چلی جارہی ہیں ان پر سے عمل اٹھتا چلا جارہا ہے اور بدعت اور بدعتی بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ یحییٰ یمان رحمہ اللہ کا بھی قول ہے کہ آج کل طلب حدیث بہترین عبادت اور خیروبرکت کا باعث ہے لوگوں نے کہا امام صاحب ان طالب علموں کی نیت نیک کہاں ہوتی ہے ؟آپ نے فرمایا طلب حدیث خود نیک نیتی ہے۔
Flag Counter