Maktaba Wahhabi

61 - 360
کیوں کہ: [ وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ [٣]إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ][1] ’’آں صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرضی سے کچھ نہیں فرماتے بلکہ ان کا کلام تو نرا وحی ہوتا ہے جو ان کی طرف بھیجی جاتی ہے۔‘‘ حافظ ابن عبدالبر فرماتے ہیں: ’’بعد كتاب اللّٰه عزوجل سنن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم فهي المبينة لمراد اللّٰه عزوجل من مجملات كتابه والدالة علي حدوده والمفسرة له ۔۔ الخ‘‘ [2] یعنی ’’اللہ عزوجل کی کتاب کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنن ہیں جو کتاب اللہ کے مجملات سے اللہ عزوجل کی مراد بیان کرتی ہیں، اس کی حدود پر دلالت کرتی اور اس کی تفسیر و توضیح کرتی ہیں۔‘‘ امام شاطبی فرماتے ہیں: ’’فكانت السنة بمنزلة التفسير والشرح لمعاني أحكام الكتاب‘‘ [3] یعنی ’’سنت کتاب اللہ کے احکام کے معانی کے لئے تفسیر و تشریح کا درجہ رکھتی ہے۔‘‘ ’’مرقاۃ‘‘ میں امام شافعی سے منقول ہے کہ آں رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’جن چیزوں کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے وہ سب آپ کے فہم قرآن سے ماخوذ ہیں، جیسا کہ آں صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے واضح ہوتا ہے: ’’ إِنِّيْ لَا أُحلّ إِلَّا مَا أحلَّ اللّٰه فَيْ كِتَابِه، وَلَا أُحرّم إِلَّا مَا حرم اللّٰه فِيْ كِتَابِه ‘‘ (یعنی میں حلال نہیں کرتا مگر وہ چیز جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں حلال فرمایا ہے اور نہ حرام کرتا ہوں مگر وہ چیز جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں حرام فرمایا ہے)۔ امام شافعی رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: ’’جميع ما تقوله الائمة شرح للسنة و جميع السنة شرح للقرآن‘‘ (یعنی ائمہ جو تمام چیزیں بیان کرتے ہیں وہ سنت کی شرح ہیں اور تمام سنت قرآن کی شرح ہے)۔ آں رحمہ اللہ کا ایک اور قول ہے کہ: ’’ما نزل بأحد من الدين نازلة إلا وهي في كتاب اللّٰه تعاليٰ‘‘ [4] علامہ خطابی کا قول ہے: ’’لا خلاف في وجوب أفعاله صلي اللّٰه عليه وسلم التي هي لبيان مجمل الكتاب‘‘ [5] یعنی ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال جو کہ مجملات قرآن کے بیان سے عبارت ہیں، کے وجوب کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘
Flag Counter