Maktaba Wahhabi

61 - 84
﴿حدیث کو بطور شفاحاصل کرنے کے پڑھنا﴾ امام رمادی رحمہ اللہ جب بیمار پڑتے تو فرماتے اہلحدیثوں کو بلاؤ۔ جب وہ آتے تو فرماتے مجھے حدیثیں پڑ ھ کر سناؤ۔ ﴿سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے روایت حدیث سے کیوں منع فرمایا تھا اور آپ﴾ ﴿کے فرمان کا صحیح مطلب کیاہے؟﴾ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود، سیدنا ابو درداء، سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہم اجمعین کے پاس آدمی بھیجا اور انہیں بلوا کر اپنے پاس روک لیا اور فرمایا تم کیوں اس قدر کثرت سے حدیثیں بیان کرتے ہو؟ اپنی شہادت تک ان بزرگوں کو اپنے پاس ہی رکھا۔ قرظہ بن کعب رحمہ اللہ فرماتے ہیں جب ہم جانے لگے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہمیں رخصت کرنے کے لئے صرار مقام تک آئے پھر پانی منگوا کر وضو کیا اور ہم سے فرمانے لگے جانتے ہو میں تمہارے ساتھ یہاں تک کیوں آیا؟ہم نے کہا اس لئے کہ آپ ہمیں رخصت کریں اور عزت افزائی کریں۔ فرمایا یہ ٹھیک ہے لیکن اسی کے ساتھ ایک اور مطلب بھی ہے وہ یہ کہ تم اب ایک قوم کے پاس پہنچو گے۔ جنہیں قرآن کریم کے ساتھ شغف اورمحبت ہے۔ اور بکثرت اس کی تلاوت کرتے ہیں۔ دیکھو! تم کہیں انہیں احادیث سناکر اس سے نہ روک دیناجاؤ میں بھی تمہارا شریک ہوں۔ قرظہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے تواس کے بعد کوئی حدیث بیان ہی نہیں کی۔ اگر کوئی شخص ان روایتوں کو پیش کرکے سوال کرے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر روایت حدیث کا انکار کیوں کیا؟اور ان پر اس بارے میں سختی کیوں کی؟تو جواب
Flag Counter