Maktaba Wahhabi

62 - 84
دیا جائے گا کہ محض دین کی احتیاط اور مسلمانوں کی اچھائی کے لئے۔ اس لئے کہ انہیں ڈر تھا کہ کہیں لوگ صرف روایت پر نہ رہ جائیں اور عمل نہ چھوڑ بیٹھیں۔ اور ساتھ ہی یہ بھی کھٹکا تھاکہ کہیں معانی کے سمجھنے سے قاصر نہ رہ جائیں۔ اس لئے کہ بعض حدیثیں ظاہر پر محمول نہیں ہوتیں اور ہر شخص ان کے اصلی معنی تک پہنچ جانے کی قدرت نہیں رکھتا۔ کبھی حدیث مجمل ہوتی ہے اور اس کی تفصیل اور تشریح دوسری حدیثوں سے معلوم ہوتی ہے تو سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو یہ خیال گذرا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ حدیث کا مطلب غلط سمجھا جائے اور ایک لفظ کو لے کر کوئی بیٹھ جائے حالانکہ اور حدیثوں کو ملانے سے فی الواقع مطلب اس کا کھل جاتا ہے اور وہ دوسرا ہوتا ہے۔ مثا ل کے طور پر مندرجہ ذیل حدیث کو ملاحظہ فرمائیے جس سے ہماری اس توجیہ پر کافی روشنی پڑیگی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ اپنے گدھے پر جسے عفیر کہاجاتا تھا سوار تھے اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معاذ! جانتے ہو اللہ تعالیٰ کا حق بندوں پر کیا ہے؟ اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر کیا ہے؟ میں نے کہااللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ علم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔ اور بندے کا حق اللہ تعالیٰ پر یہ ہے کہ جو مشرک نہ ہو اسے عذاب نہ کرے۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ عرض کرتے ہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں لوگوں کو خوشخبری سنادوں ؟فرمایا نہیں ڈر ہے کہ کہیں وہ اس پر تکیہ نہ لگا لیں۔ بعض روایتوں میں ہے کہ اجازت چاہنے والے سیدناعمر رضی اللہ عنہ تھے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے اور اسکے ساتھ اس نے شریک نہ کیا ہو وہ جنت میں جائے گا۔
Flag Counter