Maktaba Wahhabi

63 - 84
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی کہ لوگوں کو خوشخبری سنادیں تو آپ نے فرمایا انہیں نہ سناؤ۔ مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ نڈر نہ ہوجائیں۔ ابو العباس احمد بن یحییٰ رحمہ اللہ سے ایک شخص نے سوال کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو آتے ہوئے دیکھ کر علی رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ یہ دونوں اہل جنت کے ادھیڑ عمر لوگوں کے سردار ہیں انہیں یہ خبر نہ دینا آپ نے ان تک یہ حدیث پہنچانے کی ممانعت کیوں فرمائی ؟ابو العباس رحمہ اللہ نے جواب دیا محض اس لئے کہ ایسا نہ ہو ان کے اعمال میں قصو ر آجائے۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہی وجہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے منع فرمانے کی ہے۔ اور یہی سبب ان کی اس سختی کا ہے جو انہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پرکی۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی حفاظت ہے اوربعد والوں کوتنبیہ ہے تاکہ وہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں وہ چیز داخل نہ کردیں جو اس میں نہیں۔ اس لئے کہ جب وہ دیکھیں گے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہنے والے سچے لوگوں پر بھی جب روایت حدیث کے بارے میں اس قدر سختی کی گئی ہے تو وہ روایت حدیث میں بہت احتیاط سے کام لیں گے اور نفس انسانی میں شیطانی خیالات کذب کے بارے میں جو اٹھتے ہیں ان سے وہ بہت بچتے رہیں۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ دمشق کے منبر پر فرمایا لوگو! سوائے ان حدیثوں کے جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بیان کی جاتی تھیں بیان کرنے سے بچو۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اللہ عزوجل کے دین کے بارے میں لوگوں کو دہمکاتے رہاکرتے تھے اور جو معنی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے قول کے ہم نے بیان کئے ہیں اسی توجیہ کی تائید یہ روایت بھی کرتی ہے کہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے جب سلام کے بارے میں آپ کے سامنے حدیث
Flag Counter