کی سیرت و اخلاق، عادات و شمائل، مغازی اور قبل از بعثت کے حالات مثلاً غار حرا کی خلوت نشینی، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول: ’’کَلَّا وَاللَّهِ مَا يُخْزِيکَ اللّٰه أَبَدًا إِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ‘‘ یعنی ’’اللہ تعالیٰ آپ کو ہرگز رسوا نہ کرے گا کیونکہ آپ صلہ رحمی فرماتے ہیں،‘‘ اور قبل از بعثت آں صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق جلیلہ مثلاً امانت و دیانت و صداقت وغیرہ سب چیزیں مراد ہیں خواہ ان چیزوں سے کوئی حکم شرعی ثابت ہوتا ہو یا نہ ہوتا ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے لئے ’’اسوہ‘‘ اور ’’قدوہ‘‘ قرار دیا ہے، چنانچہ علامہ جزائری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’محدثین کی اصطلاح میں ہر وہ چیز جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، فعل، تقریر، صفت خلقیہ یا صفت خلقیہ اور سیرت کے بارے میں ماثور ہو سنت کہلاتی ہے، اس کے لئے آپ کی بعثت سے قبل یا بعد کی کوئی شرط نہیں ہے۔‘‘ [1]
اور علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب وغیرہ فرماتے ہیں:
’’محدثین کی اصطلاح میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کے علاوہ جو کچھ منقول ہے اس پر سنت کا اطلاق ہوتا ہے، چاہے وہ اقوال کی قبیل سے ہو یا افعال و تقریرات کی قبیل سے۔‘‘ [2]
برخلاف اس کے جاوید احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں: ’’سنت ثابتہ سے ہماری مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ عمل متواتر ہے، جو صحابہ کے اجماع یا ان کے تواتر عملی کے ذریعے بحیثیت دین اس امت کو منتقل ہوا ہے۔‘‘ (تعارف المورد ص: 4-5۔ اشراق لاہور ج 6 عدد 5، ص: 13 مجریہ ماہ مئی 1994ء)
حدیث و سنت میں فرق:
جو بعض لوگ ’’حدیث‘‘ اور ’’سنت‘‘ کے مابین تفریق کرتے ہیں، دراصل ان کے پیش نظر ان اصطلاحوں کے لغوی معنی ہوتے ہیں، چنانچہ ان کا قول ہے کہ: ’’حدیث، تحدیث سے اسم ہے کہ جسے اخبار بھی کہتے ہیں، لہٰذا اس تحدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب قول، فعل اور تقریر کا نام حدیث ہے‘‘، جب کہ ’’سنت‘‘ کا معنی ’’وہ دینی طریقہ یا راستہ ہے جس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سیرت مطہرہ میں چلنے کے لئے اختیار کیا۔‘‘ گویا ان کے نزدیک ’’سنت‘‘ خاص اور ’’حدیث‘‘ عام ہوتی ہے، کیونکہ ’’سنت‘‘ کا اطلاق عموماً صرف آں صلی اللہ علیہ وسلم کے ’’اعمال‘‘ کے ساتھ خاص ہوتا ہے جبکہ ’’حدیث‘‘ کا اطلاق اس کے مقابلہ میں عام ہے۔ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ’’اعمال‘‘ و ’’اقوال‘‘ سب کچھ داخل ہوتے ہیں۔‘‘ [3]
لیکن علامہ طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’بعض علماء کے نزدیک سنت عام ہوتی ہے کیونکہ سنت کا اطلاق ان کے
|