اخبار آحاد کا حکم:
1۔ ’’خبر واحد‘‘ سے علم نظری حاصل ہوتا ہے یعنی ایسا علم جو غوروفکر اور استدلال پر موقوف ہوتا ہے۔ جاننا چاہیے کہ ’’خبر واحد حجت ہے۔‘‘ [1]
2۔ ’’خبر واحد اگرچہ ایک عورت ہی سے مروی ہو قبول کی جاتی ہے۔‘‘ [2]
3۔ اسی طرح ’’خبر واحد اگرچہ عموم بلوی سے متعلق ہو بلا تردد قبول کی جاتی ہے۔‘‘ [3]
4۔ ’’خبر واحد جو مختف بالقرائن ہو علم یقینی کا فائدہ دیتی ہے۔‘‘ [4]
5۔ محدثین کا مشہور اصول ہے کہ: ’’خبر الواحد إذا جاء شيئا بعد شئ أفاد القطع‘‘ [5]
6۔ ابن بطال رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ’’اخبار آحاد پر عمل کے متعلق اجماع ہو چکا ہے۔‘‘ [6]
(مزید تفصیلات کے لئے باب 6 ’’اخبار آحاد کی حجیت‘‘ کی طرف رجوع فرمائیں)۔
|