Maktaba Wahhabi

55 - 84
جب کبھی کوئی انسان بدعت ایجاد کرتا ہے یا بدعت پر عمل کرنے لگتا ہے اس کے دل سے حدیث کی حلاوت چھین لی جاتی ہے۔ ابونصر بن سلام فقیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ملحدوں پر حدیث کے سننے اور اسے باسند روایت کرنے سے زیادہ بھاری اور ناپسند کوئی چیز نہیں۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے احمد بن حسن کہتے ہیں کہ ابن ابی قبیلہ سے مکہ مکرمہ میں لوگوں نے اہل حدیث کا ذکر کیا تو وہ کہنے لگے یہ بری قوم ہے۔ امام صاحب غصے سے کپڑے جھاڑتے ہوئے کھڑے ہوگئے اور یہ فرماتے ہوئے گھر میں چلے گئے کہ یہ زندیق ہے یہ بے دین ہے یہ بدعقیدہ ہوگیا ۔ ﴿اہلحدیث کی مدح اور اہل الرائے کی مذمت﴾ امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں جومیں تمہیں اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں بیان کروں وہ تم لے لو اور جو لوگ اپنی رائے سے بتائیں ان کی باتوں سے درگزر کر لیاکرو۔ احمد بن شبویہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں جو شخص قبر میں کام آنے والا علم سیکھنا چاہتا ہو وہ حدیث پڑھے اور جو صرف خبر کاارادہ رکھتا وہ رائے قیاس سیکھے۔ یونس بن سلیمان سقطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے خوب غور کرکے دیکھا تو دو چیزیں پائیں۔ حدیث اور رائے۔ حدیث میں تو اللہ تعالیٰ رب العالمین کا، اس کی ربوبیت کا، اس کے جلال کا، اس کی عظمت کاذکر پایا۔ عرش کا، جنت کا، دوزخ کا، نبیوں اور پیغمبروں کا، حلال و حرام کا ذکر بھی حدیث میں ہی پایا۔ صلہ رحمی اور ہر طرح کی بھلائی پر رغبتیں بھی اسی میں پائیں۔ لیکن رائے قیاس میں مکرو فریب، حیلہ سازیاں اور دھوکہ بازیاں پائیں۔ رشتوں ناطوں کا توڑنا اور ہر طرح کی برائیاں اسی میں دیکھیں۔
Flag Counter