Maktaba Wahhabi

8 - 84
عقیدت کے بناء پر یا استدلال کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ ہوتا تو یہ ذہنی نقوش حروف کی صورت اختیار کرلیتے۔ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعینہٖ الفاظ دہرائے جاتے اور عموماً الفا ظ کی پابندی کی بجائے مفہوم اداء فرمایا جاتا۔ مگر چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کسی غلط چیز کی نسبت نہ صرف حرام بلکہ اس کی جزاء حتماً جہنم تھی اس لئے صحابہ رضی اللہ عنہم مفہوم کی ادائیگی میں پوری احتیاط کرتے اور کوشش فرماتے کہ کوئی غلط چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہ ہونے پائے۔ چند سال میں ان نقوش و الفاظ اور اسی دور کے محفوظ تذکروں نے علم اور فن کی صورت اختیار کرلی ۔ اسلامی حکومت کی سرپرستی، عامۃ المسلمین کے احترام اور دین حق کی محبت کی وجہ سے اسے دنیا میں ایک مقدس اورمعزز پیشہ تصور کیاگیا۔ مساجد ، معابد اور مدار س حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکروں سے گونجنے لگے۔ اور اس فن کے ماہرین کی للہیت اور خلوص کا یہ مقام تھا کہ وہ بادشاہوں کوحقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے ۔ بادشاہ اپنی دولت ان کے قدموں میں ڈالنا فخر سمجھتے اور یہ کجکلاہانِ بے کلاہ اور تاجداران بے تاج اسے بے نیازی سے ٹھکرا دیتے۔ ان میں خوبی یہ تھی کہ دنیا کے ہر اعزاز سے بے نیاز تھے اس علم کی خدمت اپنا خوشگوار فرض تصور فرماتے تھے۔ ا سکی حفاظت اپنا ذمہ سمجھتے تھے۔ عقائد ،اعمال، فروع اور اصول میں وہ قرآن اور سنت ہی کو حجت سمجھتے تھے اور اس کے خلاف دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت کی پرواہ نہیں کرتے تھے۔ وہ قلبی طور پر مطمئن تھے کہ حق وہی ہے جو ان کو کتاب و سنت سے ملا ہے۔ اسے کسی دوسری کسوٹی پر نہیں پرکھا جاسکتا بلکہ لوگوں کی کسوٹیاں اس پر آزمائی جانی چاہئیں۔ فرعی اختلاف عبادات، معاملات وغیرہ میں فرعی اختلاف صحابہ اور تابعین میں موجود تھے۔ اس میں بعض
Flag Counter