Maktaba Wahhabi

223 - 360
’’سلف اور ائمہ نے اپنے مذہب کی صحت کی بدولت کتاب اور سنت دونوں کو مضبوطی سے پکڑا۔ یہ نہیں کیا کہ باطل پسندوں اور ملحدوں کی طرح ان میں تفریق کر کے ایک چیز کو ترک کر دیتے ہیں۔‘‘ [1] فہم قرآن کے لئے صرف زبان پر قدرت کافی نہیں ہے کوئی شخص عربی زبان پر خواہ کتنی ہی قدرت کیوں نہ رکھتا ہو اس کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی و فعلی احادیث کی مدد کئے بغیر قرآن کریم کی بعض پیچیدہ آیات کے صحیح مفہوم کو سمجھ لینا ممکن نہیں ہوتا۔ اس کی ایک واضح مثال آیت: [ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَلَمْ يَلْبِسُوٓا۟ إِيمَـٰنَهُم بِظُلْمٍ أُو۟لَـٰٓئِكَ لَهُمُ ٱلْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ][2] یعنی ’’جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور اپنے ایمان کو ظلم سے بچاتے رہے ان کو ہی امن ہو گا اور وہ لوگ ہی ہدایت یافتہ ہیں‘‘ – جس کے لفظ ’’ظلم‘‘ کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کے ظاہری مفہوم پر محمول کرتے ہوئے اس سے ہر چھوٹا بڑا ظلم مراد سمجھا تھا، حالانکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بڑھ کر زبان داں کوں ہو سکتا تھا کہ قرآن انہی کی زبان میں نازل ہوا تھا اور اس وقت تک زبان بھی ہر قسم کے عیوب و نقائص اور درآمدات سے پاک تھی، لیکن پھر بھی ان کو صرف زبان کی مدد سے اس آیت کا مفہوم سمجھنے میں غلطی ہوئی، چنانچہ صحیح بخاری و مسلم وغیرہ میں مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا گیا کہ ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم میں سے ایسا کون ہے جس کے ایمان میں ظلم کا شائبہ نہیں ہے؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’یہاں ظلم کا عام مفہوم مراد نہیں، بلکہ اس سے شرک مراد ہے۔ کیا تم کو حضرت لقمان کا قول معلوم نہیں کہ ’’إِنَّ ٱلشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ‘‘[3]یعنی ’’شرک بڑا ظلم ہے۔‘‘ اس کی دوسری مثال یہ ہے کہ جب سحور کی آخری حد کی تعیین سے متعلق یہ آیت نازل ہوئی: [وَكُلُوا۟ وَٱشْرَبُوا۟ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ٱلْخَيْطُ ٱلْأَبْيَضُ مِنَ ٱلْخَيْطِ ٱلْأَسْوَدِ مِنَ ٱلْفَجْرِ ۖ][4] یعنی ’’ماہ رمضان میں اس وقت تک کھاتے پیتے رہو جب تک کہ تمہارے لئے سیاہ دھاگہ سفید دھاگے سے واضح ہو جائے۔‘‘ تو ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سیاہ اور ایک سفید دھاگہ اپنے سرہانے رکھ لیا کہ جب تک یہ دونوں ایک دوسرے سے واضح طور پر الگ نظر نہ آنے لگیں اس وقت تک کھانے پینے کی اجازت ہے۔ لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس سے مراد رات کی سیاہی اور صبح کی سفیدی ہے۔‘‘ [5]
Flag Counter