Maktaba Wahhabi

129 - 360
جناب اصلاحی صاحب کی نظر میں قرآن و سنت کا تعلق اور ان کا باہمی نظام عقل و فطرت کے عین مطابق ہے جناب اصلاحی صاحب قرآن و سنت کے تعلق پر روشنی ڈالتے ہوئے کیا خوب فرماتے ہیں: ’’—قرآن اور سنت میں تعلق روح اور قالب کا ہے۔ پس قرآن میں جو روح ہے اس کو سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قالب نصیب ہوتا ہے۔ ان دونوں کی باہمی ترکیب ہی سے دین کا پورا نظام کھڑا ہوتا ہے، ان میں سے کسی ایک کو بھی الگ کر لیجئے تو سارا شیرازہ درہم برہم ہو جائے گا۔‘‘ [1] قرآن و سنت کے باہمی تعلق پر تفصیلی گفتگو تو ان شاء اللہ باب دوم کے تحت ہو گی، فی الحال قرآن و سنت کے باہمی نظام، کہ جسے جناب اصلاحی صاحب نے بجا طور پر ’’عین فطرت‘‘ قرار دیا ہے، کے متعلق آں موصوف کے یہ قابل ستائش کلمات بھی ملاحظہ فرما لیں: ’’قرآن و سنت کا باہمی نظام عین فطرت ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن و سنت کا یہ باہمی ربط جو قائم فرمایا تو – نعوذ باللہ – یہ کسی سہل انگاری پر مبنی نہیں ہے، بلکہ یہی عقل و فطرت کے مطابق ہے۔ انسانی زندگی کے امور اتنے کثیر ہیں کہ وہ کسی ایک کتاب میں نہیں سما سکتے تھے، ان کے لئے دفاتر کی ضرورت تھی۔ دوسرے یہ کہ بہت سی چیزیں صرف بتانے کی نہیں، بلکہ عملاً کر کے دکھانے کی ہوتی ہیں۔ اس کے بغیر ان کی تعلیم نافع نہیں ہو سکتی۔ جو چیزیں کر کے دکھانے کی ہوں وہ بتائی جا بھی نہیں سکتیں۔ اس کام کے اوپر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد امت میں آنے والے شہداء اللہ فی الارض مامور ہوئے۔ اس وجہ سے جو لوگ اہل دین ہوں اور دین کا کام کرنے اٹھیں، ان کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ سنت کے اوپر عمل کرنے کی پوری کوشش کریں اور چھوٹی چھوٹی چیزوں میں بھی اس کا اہتمام کریں، تاکہ دوسروں کو اس سے سنت پر عمل کرنے کی ترغیب ہو۔‘‘ [2]
Flag Counter