Maktaba Wahhabi

87 - 360
’’اور جس قبلہ پر آپ رہ چکے ہیں وہ تو محض اس لئے تھا کہ ہم کو معلوم ہو جائے کہ کون رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اتباع اختیار کرتا ہے اور کون پیچھے ہٹ جاتا ہے اور یہ (تحویل قبلہ منحرف لوگوں پر) بڑا ثقیل ہے مگر جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں ہے کہ تمہارے ایمان کو ضائع کر دے۔ بےشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا شفیق اور مہربان ہے۔ ہم بار بار آپ کے منہ کا آسمان کی طرف اٹھنا دیکھ رہے ہیں اس لئے ہم آپ کو اسی قبلہ کی طرف متوجہ کر دیں گے جس کے لئے آپ کی مرضی ہے، پس اپنا چہرہ (حالت نماز میں) مسجد حرام کی طرف کیا کیجئے اور تم سب لوگ جہاں کہیں بھی موجود ہو اپنے چہروں کو اسی طرف کیا کرو۔‘‘ اس آیت میں لفظ ’’جَعَلْنَا‘‘ ہمیں اس بات کی خبر دیتا ہے کہ کعبۃ اللہ کو مسلمانوں کا قبلہ بنائے جانے سے قبل (یعنی مدینہ منورہ کی ابتدائی زندگی میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی دوسرے قبلہ کی طرف منہ کرنے پر مامور تھے لیکن قرآن میں ایسی کوئی آیت نہیں ملتی جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ اللہ تعالیٰ نے مسجد حرام کو قبلہ بنانے سے قبل آپ کو بیت المقدس کی جانب متوجہ ہونے کا حکم فرمایا تھا۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ قرآن کے علاوہ بھی آں صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وحی آتی تھی جس کے ذریعہ آپ کو یہ حکم دیا گیا تھا۔ 2۔ قرآن کریم میں ہے: [وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللّٰه عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ][1] ’’اور جب کہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اپنی کسی زوجہ سے ایک بات چپکے سے فرمائی مگر جب آپ کی اس زوجہ نے وہ بات (دوسری بیویوں کو) بتا دی اور اللہ تعالیٰ نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو اس سے باخبر کر دیا تو آپ نے (اس راز ظاہر کرنے والی بیوی کو) تھوڑی سی بات جتلا دی اور تھوڑی سی بات ٹال گئے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اس بیوی کو وہ بات جتلائی تو وہ کہنے لگی آپ کو کس نے خبر کر دی؟ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے علیم (یعنی بڑے جاننے والے) اور خبیر (یعنی بڑے خبر رکھنے والے) نے مطلع کیا ہے۔‘‘ لیکن قرآن کریم کی کسی آیت میں بھی علیم و خبیر کا اپنے نبی کو اس بات سے مطلع کرنا مذکور نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس زوجہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز دوسری بیویوں کو بھی بتا دیا ہے۔ پس معلوم ہوا کہ قرآن کے علاوہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وحی آتی تھی جس کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ سے باخبر کیا گیا تھا۔ 3۔ اور ارشاد ہوتا ہے: [مَا قَطَعْتُم مِّن لِّينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَىٰ أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّـهِ[2]
Flag Counter