Maktaba Wahhabi

65 - 84
اس لئے قبول نہ فرمائی تھی کہ وہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ پر بدگمانی کرتے تھے۔ بلکہ اس کی وجہ وہی تھی جسے ہم نے بیان کیاہے یعنی صرف سنتوں یعنی حدیثوں کی حفاظت و صیانت اور روایت کے بارے میں احتیاط و پختگی ۔ واللہ اعلم ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بہت بڑی جماعت سے اور تابعین رحمہم اللہ کی بھی بہت بڑی جماعت سے حدیث کی اشاعت، حدیث کا حفظ، حدیث کا مذاکرہ (ایک دوسرے کو سنانا، سننا) اور ان چیزوں پر رغبت و تحریص مروی ہے ہم کچھ روایات ان میں سے یہاں نقل کرتے ہیں ۔ ﴿صحابہ کرام اورتابعین عظام کی ان بعض روایات کا بیان جو حدیث کے حفظ ،﴾ ﴿اشاعت اور مذاکرہ کی بابت مروی ہیں﴾ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حدیثوں کی دیکھ بھال کرتے رہو۔ حدیثوں کامذاکرہ کرتے رہو۔ اگر یہ نہ کیا تو ڈر ہے کہ یہ علم مٹ نہ جائے۔ یہی روایت دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حدیث کا مذاکرہ کرو علم حدیث کی حیات آپس میں پڑھنا پڑھانا ہی ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ حدیث کا درس تدریس اور مذاکرہ جاری رکھو۔ ایسا نہ ہو کہ یہ علم جاتا رہے اسلئے کہ یہ قرآن کریم کی طرح جمع کی ہوئی اور محفوظ نہیں ہے۔ اگر تم نے حدیث کا شغل مذاکرہ کے طور پر نہ رکھا تو یہ علم جاتا رہے گا۔ خبردار ایسا نہ ہو کہ تم میں سے کوئی یہ کہدے کہ میں نے کل حدیث بیان کی تھی آج نہ بیان کروں گا نہیں بلکہ اسے یہ کہنا چاہیئے کہ میں نے کل بھی حدیثیں بیان کیں آج بھی بیان کروں گا اور پھرکل بھی بیان کرتا رہوں گا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب تم ہم سے حدیثیں سنو انہیں آپس میں دہرایا
Flag Counter