Maktaba Wahhabi

83 - 84
﴿امام مالک رحمہ اللہ اور عبداللہ بن ادریس رحمہ اللہ کے ایک ایسے ہی قول ﴾﴿کا صحیح مطلب﴾ 5۔ عبداللہ بن ادریس رحمہ اللہ فرماتے ہیں ہم تو کہاکرتے تھے کہ روایت حدیث کی زیادتی کی دھن بھی ایک قسم کا جنون ہے۔ طنافسی رحمہ اللہ کہتے ہیں یہ قول بالکل سچ ہے۔ 6۔ امام مالک رحمہ اللہ کا بھی قول ہے کہ روایت حدیث کی زیادتی کرنے والے اکثر مراد نہیں پاتے۔ عبدالرزاق رحمہ اللہ سے بھی زیادتی روایت کے بارے میں اسی طرح کا ایک قول محفوظ ہے۔ وہ کہتے تھے کہ ہم تو جانتے تھے یہ بہت اچھی چیز ہے۔ لیکن وہ تو بری چیز ثابت ہوئی۔ ان دونوں بزرگوں کے کلام کا مطلب بھی وہی ہے جو امام سفیان رحمہ اللہ کے قول کا مطلب تھا۔ یعنی یہ مذمت شاذ روایتوں کی ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ اور ابن ادریس رحمہ اللہ غریب حدیثوں کی بہ کثرت سندیں طلب کرنے اور منکر حدیثوں کی سندیں جمع کرنے کی برائی بیان کرتے ہیں۔ جیسے طائر والی اور خود والی۔ اور جمعہ کے غسل والی۔ اور علم اٹھ جانے کی خبر والی۔ اور درجات والوں کے بیان والی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرجھوٹ بولنے کی مذمت والی۔ اور بغیر ولی کے نکاح نہ ہونے کے مسئلہ والی۔ اور ایسی ہی اور حدیثیں جن کی سندیں جمع کرنے کے پیچھے لوگ پڑجاتے ہیں۔حالانکہ ان سندوں میں صحیح سندیں بہت ہی کم ہوتی ہیں اور یہ کام اکثر نوعمر مبتدی کیاکرتے ہیں۔ وہ لوگ صرف ان سندوں کو حفظ کرنااور ان روایتوں کو آپس میں بیٹھ کر بیان کرنا ہی جانتے ہیں بلکہ ان میں بعض تو ایسے ہوتے ہیں جنہیں اورکوئی صحیح حدیث یاد ہی نہیں ہوتی۔ انہیں توغریب حدیثوں کے مختلف طریق اور عجیب اسنادیں ہی یاد ہوتی ہیں۔ جن میں سے اکثر تو
Flag Counter