Maktaba Wahhabi

83 - 360
اس آیت میں حکمت سے مراد حدیث ہے۔ مختلف وجوہ اور قرائن اس کے خلاف ہیں۔ ان میں سے بعض کی طرف ہم یہاں اشارہ کرتے ہیں: 1۔ متعدد آیات میں حکمت کے لئے يُتْلَىٰ، أُنزِلَ اور أُوحِيَ کے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں جن کا استعمال حدیث کے لئے قرآن میں کہیں نہیں ہوا ہے مثلاً (پھر آں محترم سورۃ النساء کی آیت 113، سورۃ الاحزاب کی آیت 34، اور سورۃ بنی اسرائیل کی آیت 39 نقل فرماتے ہیں)۔ 2۔ مختلف مواقع پر قرآن مجید کے دلائل و براہین کو حکمت بالغہ کے لفظ سے تعبیر کیا ہے اور خود قرآن کو قرآن حکیم اور کتاب حکیم وغیرہ کہا گیا ہے مثل ’’حِكْمَةٌ بَالِغَةٌ‘‘[1]– (نہایت دل نشیں حکمت) اور ’’وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ‘‘[2]– (شاہد ہے پُر حکمت قرآن) – (پھر آں محترم نے سورۃ المائدہ کی آیت 110 اور سورۃ الزخرف کی آیت 63 پیش کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ) ’’ان وجوہ کی بناء پر حکمت سے صرف حدیث کو مراد لینا ہمارے نزدیک صحیح نہیں ہے بلکہ حدیث حکمت میں شامل ہے۔ یہ غلط فہمی کتاب اور حکمت، دونوں لفظوں کے اکٹھے ہو جانے کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی، لیکن ہم نے جو پہلو واضح کئے ہیں ان کی روشنی میں دونوں کے حدود الگ الگ ہو جاتے ہیں، جس کے بعد یہ غلط فہمی باقی نہیں رہتی۔‘‘ [3] اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ قرآن کی تمام آیات احکام الٰہی اور حکمت سے بھرپور ہیں لیکن جن آیات کو اوپر پیش کیا گیا ہے ان میں ’’الْكِتَابَ‘‘ اور ’’الْحِكْمَةَ‘‘ دونوں کو حرف عطف ’’واو‘‘ کے ساتھ جوڑا گیا ہے جس سے ’’الْكِتَابَ‘‘ کی طرح ’’الْحِكْمَةَ‘‘ کی بھی ایک علیحدہ اور مستقل حیثیت ظاہر ہوتی ہے۔ حکمت تو ایک قدر مشترک ہے جو کتاب اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ (یا سنت) دونوں میں موجود ہے پس جس طرح سنت میں معارف قرآن کی موجودگی قرآن کی جداگانہ حیثیت پر اثر انداز نہیں ہوتی اسی طرح قرآن کے پرحکمت اور حکیم ہونے سے ’’الْحِكْمَةَ‘‘ کی مستقل اور علیحدہ حیثیت کی بھی نفی نہیں ہوتی۔ جناب اصلاحی صاحب کو بظاہر ’’الْكِتَابَ‘‘ سے ’’قرآن مجید باعتبار مجموعی‘‘ مراد لینے پر بھی اعتراض ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ اگر ’’الْكِتَابَ‘‘ سے ’’قرآن مجید باعتبار مجموعی‘‘ مراد نہ لیا جائے تو لامحالہ اس میں احادیث کو بھی داخل و شامل سمجھنا پڑے گا کیونکہ خود بقول اصلاحی صاحب ’’حدیث حکمت میں شامل ہے‘‘ نیز ’’اس میں (خود) حکمت قرآن کا بھی ایک بڑا ذخیرہ ہے، پھر اگر حدیث میں حکمت نہ ہو گی تو کہاں ہو گی‘‘؟ اور ’’حکمت‘‘ کے متعلق آں محترم پہلے ہی فرما چکے ہیں کہ ’’کتاب الٰہی جس طرح آیات اللہ اور احکام پر مشتمل ہے اسی طرح حکمت پر بھی مشتمل ہے۔‘‘
Flag Counter