اپنی اولاد کو ناداری کے خدشہ سے قتل نہ کرو۔‘‘
اسی طرح شرک اور زنا کو قرآن میں بہت بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے، پس ارشاد ہوتا ہے: [وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللّٰه إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ][1] یعنی ’’اور جس شخص کے (قتل کو) اللہ تعالیٰ نے حرام فرمایا ہے اس کو قتل نہیں کرتے ہاں مگر حق پر اور وہ زنا نہیں کرتے۔‘‘
اور [يُبَايِعْنَكَ عَلَىٰ أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّـهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ][2] یعنی ’’آپ سے ان باتوں پر بیعت کریں کہ اللہ کے ساتھ کسی شئ کو شریک نہ کریں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کریں گی اور نہ اپنے بچوں کو قتل کریں گی۔‘‘
اور [وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا][3] یعنی ’’اور زنا کے پاس بھی مت پھٹکو، بلاشبہ شرک کرنا بڑا بھاری ظلم ہے۔‘‘
اور [ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّـهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ][4] یعنی ’’اے بیٹے، اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، بےشک شرک کرنا بڑا بھاری ظلم ہے۔‘‘
اور [ وَمَا يَتَّبِعُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّٰه شُرَكَاءَ ۚ][5] یعنی ’’اور یہ جو پیچھے پڑے ہیں اللہ کے سوا شریکوں کو پکارنے والے۔‘‘ اور [لَّا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰه إِلَـٰهًا آخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُومًا مَّخْذُولًا][6] یعنی ’’اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود نہ بنا، ورنہ تو بدحال بے مددگار ہو کر بیٹھ رہے گا۔‘‘
اور [وَلَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰه إِلَـٰهًا آخَرَ فَتُلْقَىٰ فِي جَهَنَّمَ مَلُومًا مَّدْحُورًا][7]یعنی ’’اور اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود نہ بنا، ورنہ تو الزام خوردہ اور راندہ ہو کر جہنم میں پھینک دیا جاوے گا۔‘‘
اور [فَلَا تَدْعُ مَعَ اللّٰه إِلَـٰهًا آخَرَ فَتَكُونَ مِنَ الْمُعَذَّبِينَ][8] یعنی ’’پس تم اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکارنا کہ مبادا تم پڑو عذاب میں۔‘‘
اور [الَّذِي جَعَلَ مَعَ اللّٰه إِلَـٰهًا آخَرَ فَأَلْقِيَاهُ فِي الْعَذَابِ الشَّدِيدِ][9] یعنی ’’جس نے اللہ کے ساتھ دوسرا معبود تجویز کیا ہو سو ایسے شخص کو سخت عذاب میں ڈال دو۔‘‘
مذکورہ بالا آیات میں جو مضمون مذکور ہے تقریباً وہی مندرجہ ذیل حدیث میں بھی مروی ہے:
’’عَنْ عَبْدُ اللّٰه بن مسعود قَالَقالَ رَجُلٌ: يا رَسولَ اللَّهِ، أيُّ الذَّنْبِ أكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ؟
|