قالَ: أنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا وهو خَلَقَكَ قالَ: ثُمَّ أيٌّ؟ قالَ: ثُمَّ أنْ تَقْتُلَ ولَدَكَ خَشْيَةَ أنْ يَطْعَمَ معكَ قالَ: ثُمَّ أيٌّ؟ قالَ: ثُمَّ أنْ تُزَانِيَ بحَلِيلَةِ جَارِكَ فأنْزَلَ اللّٰه عزَّ وجلَّ تَصْدِيقَهَا: [وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مع اللّٰه إلَهًا آخَرَ ولَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتي حَرَّمَ اللّٰه إلَّا بالحَقِّ ولَا يَزْنُونَ﴾‘‘ [1]
’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ یا رسول اللہ، اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ تم اللہ کے لئے شریک ٹھہراؤ حالانکہ وہ تیرا خالق ہے۔ اس شخص نے پوچھا پھر کون سا گناہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ تم اپنی اولاد کو اس اندیشہ سے قتل کرو کہ وہ کھانے میں تمہارے ساتھ شریک ہو گی۔ اس نے پوچھا: پھر کون سا گناہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرو۔ ان ارشادات نبوی کی تائید میں یہ آیت نازل ہوئی: اور جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ اس جان کو قتل کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرایا ہے الا یہ کہ کسی حق کی بنا پر اور نہ وہ زنا کرتے ہیں۔‘‘
3۔ قرآن میں ارشاد ہوتا ہے: [لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ][2] یعنی ’’آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق طور پر مت کھاؤ۔‘‘ تقریباً یہی مضمون ایک حدیث میں یوں وارد ہوا ہے: کسی مسلمان کا مال اس کی رضا مندی کے بغیر حلال نہیں ہے۔‘‘
4۔ قرآن میں ارشاد ہوتا ہے: [مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰه ۖ][3]یعنی ’’جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔‘‘ ٹھیک یہی مضمون حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں یوں مروی ہے: ’’مَنْ اَطَاعَنِیْ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ' وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ عَصَی اللّٰہَ‘‘[4]یعنی ’’جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔‘‘
اسی طرح حضرت جابر بن عبداللہ کی ایک طویل حدیث میں بھی مروی ہے: ’’والدَّاعِي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللّٰه عليه وسلَّمَ، فمَن أطَاعَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللّٰه عليه وسلَّمَ فقَدْ أطَاعَ اللَّهَ، ومَن عَصَى مُحَمَّدًا صَلَّى اللّٰه عليه وسلَّمَ فقَدْ عَصَى اللَّهَ‘‘ [5]
5۔ اسی طرح سورہ کہف میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ ’’صحیح البخاری‘‘ کی ایک حدیث میں مذکور ہے۔
اگر قرآنی آیات سے مطابقت رکھنے والی اس نوع کی احادیث تلاش کی جائیں تو حدیث کی امہات الکتب (کی کتاب الایمان، کتاب النفاق اور کتاب الکبائر وغیرہ) میں ایسی روایات کی کافی تعداد بآسانی مل جائے گی۔
|