عَظِيمًا][1]
’’اور اللہ تعالیٰ نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی اور آپ کو وہ باتیں بتلائیں جو آپ نہ جانتے تھے اور آپ پر اللہ تعالیٰ کا بڑا فضل ہے۔‘‘
6۔ [وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللّٰه وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللّٰه كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا][2]
’’اور تم ان آیات الٰہیہ اور علم حکمت کو یاد رکھو جن کا تمہارے گھروں میں چرچا رہتا ہے۔ بےشک اللہ تعالیٰ بڑا رازداں اور پورا خبردار ہے۔‘‘
7۔ [ هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ][3]
’’وہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کو اللہ کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب اللہ اور حکمت سکھلاتا ہے۔ اور یہ لوگ پہلے کھلی گمراہی میں مبتلا تھے۔‘‘
جمہور ائمہ لغت و مفسرین کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ان تمام آیات میں ’’الْكِتَابَ‘‘ سے مراد کتاب اللہ یا قرآن کریم ہے اور ’’الْحِكْمَةَ‘‘ سے مراد قرآن کے علاوہ کوئی دوسری چیز ہے۔ لغوی اعتبار سے ’’الْحِكْمَةَ‘‘ کئی معانی کے لئے بولا جاتا ہے مثلاً حق بات پر پہنچنا، عدل و انصاف، علم و حلم وغیرہ (قاموس)۔ راغب اصفہانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ: ’’جب یہ لفظ اللہ تعالیٰ کے لئے بولا جاتا ہے تو اس کے معنی تمام اشیاء کی پوری معرفت اور مستحکم ایجاد کے ہوتے ہیں اور جب غیراللہ کے لئے بولا جاتا ہے تو موجودات کی صحیح معرفت اور نیک اعمال کے لئے جاتے ہیں، پس لفظ ’’حکمت‘‘ عربی زبان میں کئی معانی کے لئے یعنی علم صحیح، نیک عمل، عدل و انصاف، قول صادق وغیرہ کے لئے بولا جاتا ہے۔ (قاموس و راغب)
قرآن کریم میں جہاں کہیں بھی ’’الْحِكْمَةَ‘‘ کا لفظ آیا ہے اس سے صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی مراد لینا درست نہیں ہے البتہ جن آیات میں ’’الْكِتَابَ‘‘ کے ساتھ ’’الْحِكْمَةَ‘‘ کا ذکر بھی آیا ہے، مثلاً مندرجہ بالا تمام آیات میں، وہاں اس سے مراد شریعت کے وہ احکام اور دین کے وہ اسرار ہیں جن پر اللہ عزوجل نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلع فرمایا۔ چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ آیات مذکورہ بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
’’فذكر اللّٰه الكتاب وهو القرآن و ذكر الحكمة فسمعت من ارضي من أهل العلم بالقرآن يقول: الحكمة سنةرسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم – وذكر اللّٰه منّه علي خلقه بتعليمهم الكتاب والحكمة فلم يجز أن يقال الحكمة هاهنا إلا سنة رسول الله‘‘ [4]
’’یعنی اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں جس کتاب کا ذکر فرمایا ہے وہ قرآن ہے اور جس حکمت کا ذکر فرمایا ہے تو
|