حدیثیں حسب ذیل ہیں:
أ۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے روایت کی کہ ’’ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى اللّٰه عليه وسلم عَنِ الرُّوحِ فَسَكَتَ حَتَّى نَزَلَتِ الآيَةُ ‘‘ یعنی ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ خاموش ہو گئے حتیٰ کہ آپ پر آیت [ وَيَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلرُّوحِ ۖ قُلِ ٱلرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّى ]نازل ہوئی۔
(نوٹ: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث مفصلاً باب ’’ باب مايكره من كثيرة السؤال ومن تكلف مالا يعنيه وقوله تعاليٰ : [لَا تَسْـَٔلُواعَنْ أَشْيَآءَ إِن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ﴾‘‘ کے تحت درج ہے) [1]
ب۔ حضرت جابر بن عبداللہ کی اپنے مرض الموت میں آں صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا مال تقسیم کرنے کے بارے میں استفسار والی حدیث جس میں واضح طور پر مذکور ہے: ’’فَمَا أَجَابَنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ : آيَةُ المِيرَاثِ‘‘ یعنی ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قطعاً کوئی جواب نہیں دیا حتی کہ آیت میراث نازل ہوئی۔‘‘
8۔ اسی طرح بعض دوسری احادیث میں بھی مذکور ہے مثلاً یعلی بن امیہ کی حدیث کہ جس میں آں صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ کے متعلق سوال کیا تھا جبکہ وہ جبہ میں ملبوس تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت اختیار فرمایا تھا حتی کہ وحی آئی پھر آپ نے اس کا جواب دیا۔ [2]
9۔ ’’ قصۃ العسیف ‘‘ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ’’کیا میں تم دونوں کے مابین کتاب اللہ یعنی اس کی وحی اور اس کے مثل چیز (یعنی سنت) سے فیصلہ نہ کروں؟‘‘ [3]
10۔ حضرت جریر بن مطعم سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ:
’’يا رسولَ اللّٰه أيُّ البلدانِ أحبُّ إلى اللّٰه وأيُّ البلدانِ أبغضُ إلى اللَّهِ؟‘‘ یعنی اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شہروں میں کون سی جگہ اللہ کو سب سے زیادہ پسندیدہ اور کون سی جگہ سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَا أَدري حتَّى أسأل جِبريلَ‘‘ مجھے معلوم نہیں حتیٰ کہ میں جبریل علیہ السلام سے پوچھوں۔ پھر جبریل علیہ السلام وحی لے کر آئے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک شہروں میں مساجد کا حصہ محبوب ترین ہے اور بازاروں کا حصہ مبغوض ترین ہے۔[4]
11۔ امام ابن حزم اندلسی رحمہ اللہ نے اپنی سند کے ساتھ ابن وہب سے نقل کیا ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’كان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ليسأل عن الشئي فلا يجيب حتي ياتيه الوحي من السماء‘‘ [5]
’’یعنی اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی بارہ میں کوئی سوال پوچھا جاتا تو آں صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جواب نہیں دیتے تھے حتیٰ کہ آپ کے پاس آسمان سے وحی آ جاتی۔‘‘
|