Maktaba Wahhabi

93 - 360
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تھی اور جبریل علیہ السلام آپ کے پاس وہ سنت لے کر آتے تھے جو اس (وحی) کی تفسیر کر دیتی تھی۔‘‘ بعض روایات میں یہ الفاظ بھی ملتے ہیں: ’’ كَانَ جِبْرِيلُ يَنْزِلُ بِالْقُرْآن وَالسُّنَّة وَيَعلمه ايَّاها كَمَا يعلمه الْقُرْآن ‘‘ [1] امام مروزی رحمہ اللہ نے اپنی سند کے ساتھ حضرت عبداللہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ’’ كَانَ جِبْرِيْلُ إِذَا اَنْزل بِالْقُرْآن عَلَى النَّبِي صلي اللّٰه عليه وسلم يَأْخذه بِالْغشوة فَيلقيه عَلَي قَلبه فَيسري عَنْهٗ وَقَدْ حفظه فَيقروه وَأَما السنن فَكاَنَ يَعلمه جِبْرِيْل وَيشافهه بَهٖ ‘‘ [2] 4۔ مکحول سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ آتَانِيَ اللّٰه الْقُرْآنَ ، وَمِنَ الْحِكْمَةِ مِثْلَيْهِ ‘‘ [3] یعنی ’’مجھے اللہ تعالیٰ نے قرآن دیا ہے اور اس کے مثل دو چند حکمت بھی (عطا کی ہے)۔‘‘ 5۔ ابن شہاب نے عن اعرج عن أبي هريرة روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ’’لوگ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بکثرت احادیث بیان کرتے ہیں۔ اگر کتاب اللہ میں یہ دو آیات موجود نہ ہوتیں تو میں کبھی کوئی حدیث بیان نہ کرتا (پھر آپ نے یہ آیات تلاوت فرمائیں: ) [ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلْكِتَـٰبِ ]اور [ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَآ أَنزَلْنَا مِنَ ٱلْبَيِّنَـٰتِ وَٱلْهُدَىٰ ][4] اس حدیث سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وحی اور منزل من اللہ ہونا ثابت ہوا۔ 6۔ عامر بن سیاف کا قول ہے کہ میں نے امام اوزاعی کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ: ’’ إذا بلغك عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم حديث فإياك أن تقول بغيره فإنه كان مبلغا عن اللّٰه ‘‘ [5] ترجمہ: ’’اگر تیرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث پہنچے تو تجھے چاہئے کہ اس کے خلاف یا اس کے علاوہ کچھ کہنے سے پرہیز کرے کیونکہ وہ حدیث دراصل اللہ تعالیٰ کی جانب سے مبلغ ہے۔‘‘ 7۔ امام بخاری رحمہ اللہ (256ھ) نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں ایک باب یوں باندھا ہے: ’’ ما كان النبي صلى اللّٰه عليه وسلم يُسأل مما لم ينزل عليه الوحي فيقول: لا أدري او لم يُجب حتي ينزل عليه الوحي ‘‘ [6] اور اس باب کے تحت دو حدیثیں درج فرمائی ہیں جو موضوع زیر بحث پر صریح نص کی حیثیت رکھتی ہیں، یہ
Flag Counter