Maktaba Wahhabi

92 - 360
ونقص أو أحكاما و مواعظ و أمثالا تماثل القرآن في وجوب العمل أو في المقدار۔۔‘‘ [1] امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’مذکورہ صدر حدیث میں اس سنت نبوی کی مخالفت سے باز رہنے کی تلقین کی گئی ہے جس پر آں صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل فرمایا ہو مگر قرآن میں اس کا تذکرہ نہ ہو، خوارج اور شیعہ وغیرہ کے گمراہ ہونے کی وجہ یہی ہے کہ وہ ظواہر قرآن سے وابستگی کا اظہار کرتے ہیں اور احادیث نبویہ کو ترک کرتے ہیں جن میں قرآن کریم کی شرح و تفسیر درج ہوتی ہے۔‘‘ [2] 2۔ عبیداللہ بن ابی رافع اپنے والد سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’لا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ يَأْتِيهِ الأَمْرُ مِنْ أَمْرِي مِمَّا أَمَرْتُ بِهِ أَوْ نَهَيْتُ عَنْهُ فَيَقُولُ لاَ نَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي كِتَابِ اللّٰه اتَّبَعْنَاهُ‘‘ [3] ترجمہ: ’’میں تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ اپنی مسہری پر مسند نشین ہو اور اس کے پاس جب میرے احکام میں سے کوئی امر یا نہی پہنچے تو وہ کہہ دے کہ میں انہیں نہیں جانتا، ہم نے جو کتاب اللہ میں پایا ہے ہم صرف اسی کی اتباع کرتے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ بقول علامہ خطابی رحمہ اللہ ’’ابو رافع (مولی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) اور مقدام بن معدیکرب کی مذکورہ بالا دونوں روایتیں متعدد کتب حدیث میں درج ہیں اور ان کی اسناد پر محدثین نے اعتماد کیا ہے۔‘‘ [4] 3۔ شامی ثقہ تابعی حضرت حسان بن عطیہ سے بسند صحیح مروی ہے کہ: ’’ كَانَ جِبْرِيلُ يَنْزِلُ عَلَى النَّبيِّ صلى اللّٰه عليه وسلم بِالسُّنَّةِ، كما يَنْزِلُ عليه بِالْقُرْآنِ كَمَا يعلمه الْقُرْآن ‘‘ [5] ترجمہ: ’’جبریل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سنت لے کر اسی طرح نازل ہوتے تھے جس طرح کہ آپ پر قرآن لے کر نازل ہوا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنت بھی اسی طرح سکھاتے تھے جس طرح کہ قرآن سکھاتے تھے۔‘‘ امام دارمی رحمہ اللہ نے اسے یحییٰ بن کثیر سے بھی تخریج کیا ہے۔ [6] امام شاطبی رحمہ اللہ نے امام اوزاعی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے: ’’كان الوحي ينزل علي رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم و يحضره جبريل بالسنة التي تفسر ذلك‘‘ (الموافقات 4/26)
Flag Counter