Maktaba Wahhabi

91 - 360
حدیث میں اس معنی کا بھی احتمال ہے کہ وحی متلو کے علاوہ مجھے وحی غیر متلو بھی عطا کی گئی ہے۔ اس کی تائید آیت: [وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ [٣]إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ]سے ہوتی ہے۔ امام بیہقی فرماتے ہیں کہ: ’’هذا الحديث يحتمل وجهين أحدهما أنه أوتي من الوحي الباطن غير المتلو مثل ما أوتي من الظاهر المتلو والثاني أن معناه أنه أوتي الكتاب وحيا يتلي و أوتي مثله من البيان أي أذن له أن يبين ما في الكتاب فيعم و يخص و أن يزيد عليه فيشرع ماليس في الكتاب له ذكر فيكون ذلك في وجوب الحكم ولزوم العمل به كالظاهر المتلو من القرآن‘‘ [1] اور اسی طرح اس حدیث میں ’’ِمثْلَهُ مَعَهُ‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے علامہ خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’معناه وجهين أحدهما أنه أوتي من الوحي الباطن غير المتلو مثل ما أوتي من الظاهر المتلو والثاني أن معناه أنه أوتي الكتاب وحيا يتلي و أوتي مثله من البيان أي أذن له أن يبين ما في الكتاب فيعم و يخص و أن يزيد عليه فيشرع ماليس في الكتاب له ذكر فيكون ذلك في وجوب الحكم و لزوم العمل به كالظاهر المتلو من القرآن يعني أوتيت القرآن و أحكاما و مواعظ و أمثالا تماثل القرآن في كونها واجبة القبول أو في المقدار، فيه رد علي الخوارج والروافض تعلقوا بظاهر القرآن و تركوا السنن التي قد ضمنت بيان الكتاب فتحيروا وضلوا ‘‘ [2] ترجمہ: ’’حدیث کے مثل قرآن ہونے کی تشریح دو طرح کی جا سکتی ہے۔ اولاً جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی متلو عطا ہوئی اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی غیر متلو بھی عطا کی گئی ہے۔ ثانیاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو الکتاب بطور وحی دی گئی ہے۔ اس کے مثل آپ کو بیان و شرح پر مشتمل وحی بھی عطا ہوئی ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دی گئی ہے کہ آپ قرآن کے عموم کو خاص اور خصوص کو عام قرار دیں، قرآن سے زائد احکام بیان فرمائیں۔ اور جن امور کا قرآن میں ذکر نہیں ہے ان کو قانونی طور پر امت پر نافذ کریں۔ یہ مماثلت وجوب حکم اور لزوم عمل کی بناء پر ہے یعنی میں قرآن دیا گیا ہوں اور احکام، مواعظ اور امثال بھی دیا گیا ہوں جن کا قبول کرنا قرآن کی طرح ہی لازم ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مقدار کے اعتبار سے مماثلت مراد ہو۔ اس میں ان خوارج و روافض کا رد موجود ہے جنہوں نے قرآن کے ظاہری الفاظ کو لے لیا اور قرآن کی تشریحات پر مشتمل سنن کو ترک کر دیا اور گمراہی میں جا پڑے۔‘‘ شارح سنن ابوداود علامہ شمس الحق عظیم آبادی نے بھی ’’ِمثْلَهُ مَعَهُ‘‘ کی شرح میں تقریباً یہی بات تحریر فرمائی ہے، چنانچہ لکھتے ہیں: ’’أي الوحي الباطن غير المتلو أو تأويل الوحي الظاهر وبيانه بتعميم و تخصيص و زيادة
Flag Counter