ان کا قول تو یہ ہوتا ہے کہ ہم نے سن لیا اور مان گئے۔ یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے اور اللہ سے ڈرتا ہے اور اس کا تقویٰ (دل میں) رکھتا ہے تو ایسے لوگ ہی کامران ہیں۔‘‘
17۔ اور فرمایا:
[وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ وَاتَّقُوا اللّٰه ۖ إِنَّ اللّٰه شَدِيدُ الْعِقَابِ][1]
’’اور رسول تمہیں جو کچھ بھی دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے رک جاؤ اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘
علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں:
’’حق بات یہ ہے کہ یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والی ہر چیز کے بارے میں عام ہے خواہ وہ امرونہی سے متعلق ہو یا قول و فعل سے اور اگرچہ اس کا کوئی خاص سبب ہی ہو، پس خصوص سبب کا نہیں بلکہ عموم لفظ کا اعتبار ہو گا۔ اور شریعت کی جو چیز بھی ان سے ہم تک پہنچی ہے وہ ہم کو آپ نے ہی دی ہے تبھی تو ہم تک پہنچ سکی ہے۔ پس یہ آیت کریمہ اس بارے میں صریح نص ہے کہ ہر وہ چیز جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہو کر ہم تک آئی ہے اور آپ کے جو احکام وغیرہ ہم تک پہنچے ہیں سب برابر ہیں خواہ وہ کتاب یعنی قرآن مجید میں مذکور ہوں یا سنت یعنی محکم اور ثابت احادیث نبویہ میں۔ ہمارے لئے ان سب پر عمل کرنا اور ان کا امتثال واجب ہے۔ اسی طرح ہم کو کتاب یا سنت میں جن ممنوع اور کھلی منکرات سے روکا گیا ہے ہم پر ان چیزوں سے اجتناب کرنا اور ان سے کنارہ کش ہو جانا واجب ہے – اور وہ تمام دینی امور جو ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ملے ہیں، وہ سب بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجی جانے والی وحی کے مطابق ہی ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: [وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ [٣]إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ][2]
18۔ اور فرمایا:
[قُلْ أَطِيعُوا اللّٰه وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ][3]
’’آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، پھر اگر تم لوگ روگردانی کرو گے تو سمجھ رکھو کہ رسول کے ذمہ وہی ہے جس کا ان پر بار رکھا گیا ہے اور تمہارے ذمہ وہ ہے جس کا تم پر بار رکھا گیا ہے اور اگر تم نے ان کی اطاعت کر لی تو راہ راست پر جا لگو گے اور رسول کے ذمہ صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے۔‘‘
|