Maktaba Wahhabi

73 - 84
خواب میں دیکھتے ہیں پوچھتے ہیں آپکے ساتھ اللہ تعالیٰ نے کیا کیا؟فرمایا میرے گناہ معاف فرما دیئے اور نیکیاں قبول کرلیں اور تکلیفیں ہٹادیں۔ میں نے کہا پھر کیا ہوا؟ فرمایا اللہ کریم نے بڑا کرم کیا۔ میرے گناہ بخش دیئے اور مجھے جنت میں داخل کیا۔ پوچھتے ہیں آخر آپ کا اتنا اکرام کس نیکی پرہوا؟کہا اللہ کے ذکر کی مجلسوں کی وجہ سے، میری حق گوئی اور سچی باتوں کی وجہ سے، لمبی لمبی نمازوں اور فقر وفاقہ کی مصیبتوں پر صبر کرنے کی وجہ سے۔ پوچھا کیامنکر نکیر حق ہیں؟کہا ہاں اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں انہوں نے مجھے بیٹھا کر سوا ل کیاکہ تیرا رب کون ہے؟تیرا دین کیا ہے؟تیرے نبی کون ہیں؟میں اپنی سفید داڑھی سے مٹی جھاڑنے لگا اور کہنے لگا کیامجھ جیسے شخص سے بھی سوال کیاجاتا ہے، میں یزید بن ہارون واسطی ہوں ساٹھ سال تک دنیا میں لوگوں کو حدیث پڑھاتا رہا۔ ایک نے دوسرے سے کہا ہاں! سچ ہے یہ یزید بن ہارون ہے اب آپ بے فکری سے دولہا کی طرح سو جائیے۔آج کے بعد آپ پر کوئی ڈر خوف نہیں ہے۔ پھر ایک نے مجھ سے کہا کیاتم نے جریر بن عثمان سے بھی روایت لی ہے؟ میں نے کہا ہاں اور وہ حدیث میں ثقہ تھے۔ اس نے کہا ہاں جریر تھے توثقہ لیکن وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتے تھے اللہ ان سے بھی بغض رکھے۔ زکریا بن عدی اپنے خوا ب میں امام ابن المبارک رحمہ اللہ کو دیکھتے ہیں۔ پوچھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیاکیا؟ فرمایا طلب حدیث کے لئے جو سفر میں نے کئے تھے ان کی وجہ سے اللہ تبارک و تعالیٰ نے مجھے بخش دیا۔ اسی طرح کی ایک روایت بھی ہے ابوبکر اوی رحمہ اللہ کے ہم سبق جو حدیث کی طلب میں تھے ان کاانتقال ہوگیا۔ خواب میں انہیں دیکھا تو پوچھا کیا حال ہے؟کہامجھے بخش دیا گیا۔ پوچھا کس نیکی پر ؟کہا حدیث کے طلب کرنے پر ۔
Flag Counter