وطنی کی سزا دینے کے واقعات ملتے ہیں، تفصیل کے لئے حاشیہ [1] کے تحت درج شدہ کتب کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔ اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت کے دوران شادی شدہ زانیوں کو دی جانے والی سزائے رجم کے چند واقعات حاشیہ [2]کے تحت درج شدہ کتابوں میں اور غیر شادی شدہ زنا کے مرتکبین کو جلد و جلا وطنی کی سزا دئیے جانے کے چند واقعات حاشیہ [3] کے تحت درج شدہ کتابوں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
خلیفہ ثالث حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت کے متعلق علامہ ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’حضرت عمر اور عثمان رضی اللہ عنہما کے متعلق مروی ہے کہ وہ شادی شدہ زانیوں کو رجم کیا کرتے تھے، کوڑے نہیں لگواتے تھے۔‘‘ [4]
اور خلیفہ چہارم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں بھی ایک زانیہ کو سزائے رجم دی گئی تھی جس کی تفصیل بعض روایات میں یوں مذکور ہے:
’’حدثنا سلمة بن كهيل قال سمعت الشعبي يحدث عن علي رضي اللّٰه عنه حين رجم المرأة يوم الجمعة وقال قد رجمتها بسنة رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم‘‘ [5] سلمۃ بن کہیل نے بیان کیا کہ میں نے شعبی کو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کرتے ہوئے سنا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن جس وقت ایک عورت کو رجم کیا تو آپ نے فرمایا: میں نے اس عورت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق رجم کیا۔‘‘
علامہ فخر الدین رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’روي أن عليا عليه السلام جلد شراحة الهمدانية ثم رجمها وقال جلدتها بكتاب اللّٰه ورجمتها بسنة رسول اللّٰه‘‘ [6] ’’مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے شراحہ ہمدانیہ کو کوڑے لگوائے پھر اسے سنگسار کروایا اور فرمایا کہ میں نے اسے کتاب اللہ کے مطابق کوڑے لگوائے اور سنت رسول کے مطابق سنگسار کیا۔‘‘
افسوس کہ یہ تمام نظائر و شواہد موجود ہونے کے باوجود جناب رحمت اللہ طارق صاحب نے ’’تفسیر منسوخ القرآن‘‘[7]میں اور جناب اصلاحی صاحب نے ’’تدبر قرآن‘‘ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خطاب والی متفق علیہ حدیث کا انکار کیا ہے، فانا للہ وانا الیہ راجعون۔ لکھتے ہیں:
|