Maktaba Wahhabi

356 - 360
الله فارجم حق علي من زني من الرجال والنساء إذا كان محصنا الخ‘‘ [1] یعنی ’’بےشک اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور آپ پر کتاب نازل فرمائی تو جو کچھ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا اس میں آیت رجم بھی ہے۔ ہم نے اس آیت کی تلاوت کی اور اس کو محفوظ کر لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود رجم فرمایا اور ہم نے بھی آپ کے بعد رجم کیا لیکن مجھے خوف ہے کہ جب لوگوں پر زیادہ زمانہ گزر جائے گا تو کہنے والا یہ نہ کہے کہ کتاب اللہ میں ہمیں آیت رجم نہیں ملتی۔ اس طرح وہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ اس فیصلہ کو ترک کر کے گمراہی میں جا پڑے گا۔ پس رجم حق ہے ان مردوں اور عورتوں پر جو شادی شدہ ہوتے ہوئے زنا کے مرتکب ہوں الخ۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اوپر خطبہ میں جس خدشہ کا اظہار فرمایا ہے وہ بعض دوسری روایات میں یوں بھی مذکور ہے: ’’عن سعيد بن المسيب عن عمر بن الخطاب قال رجم رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ورجم ابو بكر و رجمت ولو أني أكره أن أزيد في كتاب اللّٰه لكتبته في المصحف فإني قد خشيت أن يجئ أقوام فلا يجدونه في كتاب اللّٰه فيكفرون به‘‘ [2] یعنی ’’سعید بن المسیب نے حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا (پھر ان کے بعد) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سنگسار کیا اور میں نے بھی رجم کیا۔ اگر مجھے کتاب اللہ میں اضافہ کرنا ناپسند نہ ہوتا تو میں قرآن کریم میں (اس منسوخ التلاوۃ آیت رجم کو) ضرور لکھ دیتا کیونکہ مجھے خدشہ ہے کہ (بعد میں) ایسی قومیں آئیں گی جو کتاب اللہ میں (آیت رجم کو) نہ پا کر حد رجم کا انکار کریں گی۔‘‘ ’’عن ابن عباس أن عمر قال: سيجئ قوم يكذبون بالرجم‘‘ [3] ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر ایک ایسی قوم آئے گی جس کے لوگ رجم کو جھٹلائیں گے۔‘‘ اور ’’إياكم أن تهلكوا عن آية الرجم أن يقول قائل لا نجد حدين في كتاب اللّٰه فقد رجم رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم و رجمنا‘‘ [4] ’’خبردار! آیت رجم کے بارے میں کسی ہلاکت میں مبتلا نہ ہو جانا۔ شاید کہ کوئی شخص یہ کہے کہ کتاب اللہ میں ہم دو سزاؤں کا ذکر نہیں پاتے (مگر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا اور ہم لوگوں نے بھی رجم کیا۔‘‘
Flag Counter