Maktaba Wahhabi

349 - 360
سخت تاوان عائد کروں گا۔ آپ نے اونٹنی کے مالک سے پوچھا کہ اس کی کیا قیمت تھی؟ اس نے کہا کہ چار سو میں فروخت کرنے سے میں نے انکار کر دیا تھا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے حاطب کو کہا کہ اسے آٹھ سو ادا کر دو۔‘‘ [1] بصورت اکراہ سرقہ اور بدفعلی کے اور بھی کئی واقعات پر آں رضی اللہ عنہ کا حد ساقط فرمانا کتب حدیث و سیر میں بالتفصیل مذکور ہے جن کا یہاں تذکرہ طول محض کا باعث ہو گا، پس ہمارا موقف بدلائل ثابت ہوا، فالحمدللہ علی ذلک۔ 3- اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس فعل کو تخصیص آیت پر محمول کیا جائے تو پھر یہ بھی ماننا پڑے گا کہ دوران قحط یا اضطرار کے اندیشہ کی موجودگی میں جو مال چوری ہو جائے، مالک کو بیت المال سے اس کا دوگنا مال ادا کیا جائے گا، لیکن اس کا کوئی قرینہ نہ تو کتاب اللہ میں موجود ہے اور نہ ہی سنت نبوی میں، پس معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اونٹنی کے اس مالک کو اضافی مال دے کر اسے اپنے فیصلہ پر رضا مند کرنے کی کوشش کی تھی نیز یہ کہ اس فیصلہ کا تعلق سورۃ المائدہ کی آیت سرقہ کی تخصیص سے قطعاً نہ تھا، واللہ أعلم۔ آگے چل کر جناب اصلاحی صاحب تخصیص کی دوسری مثال جو کہ بقول ان کے ’’نسخ کے حکم میں داخل ہے‘‘ کی ایک مثال یوں بیان فرماتے ہیں: ’’دوسری تخصیص، جو نسخ کے حکم میں داخل ہے، کی مثال وہ ہے جو سورہ نور کے حکم [الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي—الآية]میں کی گئی ہے کہ بعض روایات کی بنا پر اس کو غیر شادی شدہ کے لئے خاص کر دیا گیا ہے اور شادی شدہ کو اس سے الگ کر کے ایک مستقل حکم، اس سے بھی زیادہ سخت بیان کیا گیا ہے، حالانکہ الفاظ اور آیت کے اندر اس امتیاز کے لئے کوئی قرینہ و اشارہ نہیں ہے۔ آیت ملاحظہ ہو: [الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ](النور-24 : 2) ’’زانی عورت اور زانی مرد، دونوں میں سے ہر ایک کو سو سو کوڑے مارو۔‘‘ اب بھلا بتائیے جب ’’الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي‘‘ کہا جائے تو شادی شدہ اور غیر شادی شدہ کا کوئی تصور کہاں حائل ہوتا ہے کہ اس سے شادی شدہ مراد نہیں ہو سکتا۔ دونوں پر اس کا اطلاق ہونا چاہیے۔ اس لئے کہ وہ تمام شرائط جو زنا کے ہیں وہ وہاں بھی پائے جاتے ہیں۔ کوئی قرینہ بھی پہلے سے ایسا موجود نہیں ہے جو یہ بتاتا ہو کہ یہاں شادی شدہ کو الگ کر کے اس کو رجم کیا جائے۔ یہ تخصیص نہیں ہے بلکہ یہ نسخ ہے اور نسخ کے متعلق وہی حکم ہو گا جو بیان کیا جا چکا ہے۔‘‘ [2] اسی طرح جناب اصلاحی صاحب کے تربیت یافتہ ماہنامہ ’’اشراق‘‘ لاہور کے مدیر جناب جاوید احمد غامدی
Flag Counter