Maktaba Wahhabi

337 - 360
دوم امام مالک، سوم سفیان ثوری اور چہارم حماد بن سلمہ ہیں۔‘‘ [1] امام ذہبی رحمہ اللہ نے آپ کو ’’شیخ الاسلام‘‘، ’’حافظ‘‘ اور ’’امام ثقہ‘‘ لکھا ہے۔ [2] امام عجلی فرماتے ہیں: ’’ثقة من خيار الناس‘‘ امام ابن حجر رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’ثقة جليل‘‘ اور امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’قد انعقد الإجماع علي إمامته و جلالته و علو مرتبته و كمال فضيلته و كثرة حديثه و فقهه و فصاحته‘‘ [3] یعنی ’’امام اوزاعی رحمہ اللہ کی امامت، جلالت، علو مرتبت، کمال فضیلت، کثرت حدیث، تفقہ اور فصاحت پر سب علماء کا اتفاق و اجماع ہے‘‘ مزید تفصیلی حالات کے لئے حاشیہ [4] کے تحت درج کردہ کتب کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔ افسوس کہ جناب اصلاحی صاحب نے اس بلند پایہ امام ھمام کا تذکرہ اس انداز پر کیا ہے کہ گویا وہ کوئی غالی، قرآن سے بیزار اور قابل نفرت شخصیت ہوں، فإنا للہ و إنا إلیہ راجعون۔ آگے چل کر جناب اصلاحی صاحب نے امام یحییٰ بن ابی کثیر رحمہ اللہ کا یہ قول کہ ’’السنة قاضية علي الكتاب، ليس الكتاب قاضيا علي السنة‘‘ یعنی ’’سنت (احکام) قرآن کا فیصلہ کرنے والی ہے، قرآن سنت کا فیصلہ کرنے والا نہیں ہے‘‘ – بھی بعض لوگوں میں ’’حدیث بیزاری کے رد عمل‘‘، ’’قرآن بیزاری‘‘ قرآن پر سنت کی ترجیح کے رجحان، غلو اور مبالغہ آمیزی کے وجود پر استدلال کے لئے نقل کیا ہے، اور انتہائی خفگی کے ساتھ اس قول کی مراد یوں بیان فرماتے ہیں: ’’گویا اس کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ – العیاذ باللہ – رسول اللہ، اللہ تعالیٰ پر حاکم ہیں، اللہ تعالیٰ رسول کے اوپر حاکم انہیں الخ۔‘‘ جناب اصلاحی صاحب نے یہاں امام مکحول رحمہ اللہ کے قول کی طرح امام یحییٰ بن ابی کثیر رحمہ اللہ کے مذکورہ قول کا مطلب و مقصد سمجھنے میں بھی خطا کی ہے، اور الفاظ کے ہیر پھیر کے ساتھ اس کا جو من مانا مطلب و منشا بیان کیا ہے وہ اس قدر کریہہ المعنی ہے کہ اسے پڑھنے والے کی روح تک کانپ اٹھتی ہے اور وہ نا دانستہ طور پر امام ممدوح کے متعلق بدگمانی کا شکار ہو جاتا ہے – لیکن مشہور فارسی مقولہ ’’رموز مملکت خویش خسرواں دانند‘‘ کے مصداق امام ممدوح رحمہ اللہ کے اس قول کا صحیح مطلب و مقصد بھی علم قرآن و حدیث دونوں پر گہری بصیرت رکھنے والے اصحاب دانش و بینش ہی جانتے ہیں، جناب اصلاحی صاحب اور ان کے ہم فکر اصحاب کا یہ مقام ہی نہیں کہ وہ ان جیسے گراں بہا اقوال کا مطلب بخوبی سمجھ سکیں یا ان کی صحیح ترجمانی کر سکیں۔
Flag Counter