Maktaba Wahhabi

326 - 360
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کلام اللہ کی شارح و مبین نہ ہوتی تو اس آیت کے مطابق ہر چوری کرنے والے کا ہاتھ کاٹنا واجب ہوتا خواہ اس نے چھوٹی چوری کی ہو یا بڑی کیونکہ اس آیت میں اللہ عزوجل نے ہر سارق و سارقہ کا حکم مطلق و عام رکھا ہے، لیکن تمام اہل علم حضرات کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت میں اس امر کی وضاحت فرما دی تھی، جو بلاشبہ تخصیص کے حکم میں ہی داخل ہے، کہ چور کا ہاتھ اس وقت تک نہیں کاٹا جائے گا جب تک کہ وہ ایک مقررہ قیمت سے زیادہ کی چوری کا مرتکب نہ ہوا ہو۔ اگرچہ نصاب سرقہ کی تعیین میں اختلاف ہے لیکن صحیح روایات کے بموجب نصاب چوتھائی دینار یا چوتھائی دینار کی قیمت کے مساوی ہے۔ [1] چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ: ’’اگر سارق نے چوتھائی دینار کے مساوی شئے چرا لی ہو تو اس پر قطع ید ہے۔‘‘ [2] ایک دوسری روایت میں ہے کہ نصاب سرقہ پانچ درہم ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے ڈھال کی چوری پر قطع ید کی سزا دی تھی۔ راوی بیان کرتا ہے کہ ’’میں نے پوچھا کہ ڈھال کی قیمت کیا ہوتی تھی؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پانچ درہم۔‘‘ [3] حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ’’حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایسی ڈھال چرانے پر بھی ہاتھ کاٹنے کی سزا دی تھی جس کی قیمت تین درہم نہ تھی یا جسے میں تین درہم میں خریدنا پسند نہ کروں۔‘‘ [4] (یہاں واضح رہے کہ اس دور میں ایک دینار کی قیمت 12 درہموں کے مساوی ہوتی تھی، [5] پس ربع دینار تین درہم کے مساوی مالیت ہوئی۔) حضرت ابن مسعود اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ ’’ہاتھ پانچ درہم مالیت کی چیز چوری کرنے پر قطع کیا جائے گا، اس سے کم پر نہیں۔‘‘ [6] چونکہ عہد رسالت کے بعد درہم کی قیمت گر گئی تھی لہٰذا ابن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہ دس درہم یا ایک دینار کے سرقہ پر ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا کرتے تھے۔ [7] حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھی ایک چور لایا گیا جس نے کپڑا چرایا تھا۔ آپ رضی اللہ عنہ
Flag Counter