عن حبيب بن الشهيد عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده یوں کی ہے: ’’أَن النَّبِي صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ فِي خطبته يوم النحر: لَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ إِلَّا أَنْ تجيزه الْورثة‘‘ لیکن سہل بن عمار کی امام حاکم رحمہ اللہ نے تکذیب فرمائی ہے۔ امام ابن عدی رحمہ اللہ نے اس کی روایت ’’الکامل‘‘ میں عن حبيب المعلم عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده کی ہے، لیکن اس میں ’’إِلَّا أَنْ تجيزه الْورثة‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں۔ نیز یہ کہ آں رحمہ اللہ نے اس حبیب کو ’’لین‘‘ یعنی لچکدار قرار دیا ہے، مگر ساتھ ہی یہ بھی فرماتے ہیں: ’’أرجو أنه مستقيم الرواية‘‘ [1]
راوی سھل بن عمار کے متعلق امام ابو عبداللہ الحاکم رحمہ اللہ کا قول اوپر گزر چکا ہے جسے آں رحمہ اللہ نے اپنے شیوخ سے نقل کیا ہے۔ امام ذہبی بھی فرماتے ہیں کہ متہم ہے۔ مزید تفصیلی ترجمہ کے لئے حاشیہ [2] کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔ لیکن جہاں تک اس کے دوسرے راوی حبیب المعلم کا تعلق ہے تو اسے امام ذہبی رحمہ اللہ نے ’’ثقہ حجۃ‘‘ قرار دیا ہے۔ اگرچہ امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’قوی نہیں ہے۔‘‘ اور یحییٰ القطان رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: ’’لا يحتج به—‘‘ لیکن ابن معین، عجلی، احمد بن حنبل اور ابو زرعہ جیسے دقیق النظر ائمہ نے اس کی توثیق کی ہے۔ امام ابن حبان نے کتاب ’’الثقات‘‘ میں اس کو ذکر کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سے تین حدیثیں متابعات میں روایت کی ہیں۔ امام ابن عدی رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’ولحبيب أحاديث صالحة و أرجوا أنه مستقيم الحديث‘‘ مزید تفصیلی حالات کے لئے حاشیہ [3] کی طرف رجوع کریں۔
6- حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث کی تخریج
بھی ابن عدی رحمہ اللہ نے عن أحمد بن محمد بن صاعد عن ابي موسيٰ الهروي عن ابن عيينة عن عمرو بن دينار عن جابر عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم أنه قال: ’’لَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ‘‘ فرمائی ہے۔ اور اسے راوی احمد بن محمد بن صاعد کے باعث معلول کیا ہے۔ یہ یحییٰ بن محمد بن صاعد کا بڑا بھائی ہے، اس نے اس سے پہلے وفات پائی تھی اور ضعیف ہے۔‘‘ [4]
اس حدیث کے مجروح راوی احمد بن محمد بن صاعد کے متعلق امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’میں نے اہل
|