Maktaba Wahhabi

288 - 360
یعنی ’’کتاب اللہ میں اس پر دلالت موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: [مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ]الخ یعنی ’’ہم کسی آیت کا حکم جو موقوف کر دیتے ہیں یا اس آیت کو ذہنوں سے فراموش کر دیتے ہیں تو ہم اس آیت سے بہتر یا اس آیت ہی کے مثل لے آتے ہیں۔‘‘ پس اس آیت میں اللہ عزوجل نے یہ خبر دی ہے کہ نسخ قرآن اور اس کی تنزیل میں تاخیر قرآن جیسی چیز کے بغیر نہیں ہو سکتی ہے۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ امام شافعی رحمہ اللہ کے اس موقف کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’امام شافعی رحمہ اللہ کا مشہور مذہب یہ ہے کہ قرآن سنت سے منسوخ نہیں ہو سکتا۔‘‘ [1] نواب صدیق حسن خاں بھوپالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’قال الشافعي لا ينسخ الكتاب بالسنة المتواترة و استدل بهذه الآية: [مَا نَنسَخْ]الخ‘‘[2] یعنی ’’امام شافعی کا قول ہے کہ سنت متواترہ سے قرآن منسوخ نہیں ہو سکتا، اس پر انہوں نے آیت [مَا نَنسَخْ]سے استدلال کیا ہے۔‘‘ اور علامہ حازمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’متقدمین کی ایک جماعت اور متأخرین میں سے بعض علماء کی یہی رائے ہے کہ سنت کتاب اللہ کی ناسخ نہیں بن سکتی۔‘‘ [3] علماء کی اس جماعت میں امام شافعی رحمہ اللہ کے اکثر اصحاب، اکثر اہل ظاہر اور ایک روایت کے مطابق امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ وغیرہ شامل ہیں، چنانچہ مرتبین ’’دائرۃ المعارف الإسلامیہ‘‘ نے مادہ ’’سنت‘‘ کے تحت لکھا ہے، امام شافعی کا عقیدہ ہے کہ قرآن کو سنت منسوخ نہیں کر سکتی۔ علامہ آمدی نے اس پر یہ اضافہ بھی کیا ہے کہ نہ صرف امام شافعی رحمہ اللہ بلکہ آپ کے اصحاب اور اہل ظاہر کی اکثریت اس بات کی قائل تھی کہ وحی الٰہی کو سنت متواترہ بھی منسوخ نہیں کر سکتی اور یہی مذہب امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا بھی تھا۔‘‘ [4] اوپر امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو امام شافعی کا مطلقاً ہم خیال بیان کیا گیا ہے لیکن حق بات یہ ہے کہ اس بارے میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے دو مختلف اقوال منقول ہیں۔ جو قول امام شافعی رحمہ اللہ کے مؤقف کی حمایت میں ملتا ہے، اس کی روایت امام ابو داؤد السجستانی رحمہ اللہ نے یوں کی ہے: ’’سمعت أحمد بن حنبل و سئل عن حديث السنة قاضية علي الكتاب قال لا أجترئ أن أقول فيه ولكن السنة تفسر القرآن ولا ينسخ القرآن إلا القرآن‘‘[5]یعنی ’’میں نے امام احمد
Flag Counter