لکھتے ہیں:
’’إن السنة لا ناسخة لكتاب و إنما في تبع للكتاب بمثل ما نزل نصا و مفسرة معني ما أنزل اللّٰه منه جملا قال اللّٰه [وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَـٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ]الآية [1] فأخبر اللّٰه أنه فرض علي نبيه اتباع ما يوحي إليه ولم يجعل له تبديله من تلقاء نفسه وفي قوله أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي بيان ما وصفت من أنه لا ينسخ كتاب اللّٰه إلا كتابه كما كان المبتدئ لفرضه فهو المزيل المثبت لما شاء جل ثناؤه ولا يكون ذلك لأحد من خلقه –‘‘[2]یعنی ’’بےشک سنت قرآن کی ناسخ نہیں ہے کیونکہ وہ تو خود کتاب اللہ کے تابع ہے، لہٰذا اس کا کام نازل شدہ نصوص اور منزل من اللہ جملوں کی تفسیر کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: [وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ۔۔الخ]یعنی ’’اور جب ان کے سامنے ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو یہ لوگ جن کو ہمارے پاس آنے کا کھٹکا نہیں ہے، کہتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی دوسرا قرآن لائیے یا اس میں ترمیم کر دیجئے (لیکن اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ) کہہ دیجئے کہ یہ مجھ سے نہیں ہو سکتا کہ میں اپنی طرف سے اس میں ترمیم کر دوں میں تو بس اسی کا اتباع کروں گا جو میرے پاس بذریعہ وحی پہنچا ہے۔ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے بھاری دن کے عذاب کا خوف ہے‘‘ – اس آیت میں اللہ عزوجل نے یہ خبر دی ہے کہ اس نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جو کچھ وحی بھیجی ہے اس کی اتباع کو فرض قرار دیا گیا ہے اور انہیں اپنے نفس یا مرضی کے مطابق اس میں ردوبدل کا مختار نہیں بنایا ہے، جیسا کہ ارشاد الٰہی میں ہے: [مَا يَكُونُ لِي۔۔الخ]-- اس آیت میں آں صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کتاب اللہ کو منسوخ نہیں کر سکتے۔ اسے تو صرف کتاب اللہ ہی منسوخ کر سکتی ہے جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے کسی چیز کو فرض کیا تو وہی اپنی مرضی کے مطابق اس کو زائل کرنے یا قائم رکھنے کا مختار ہے۔ اس کا اختیار اس کی مخلوق میں سے کسی کو حاصل نہیں ہو سکتا۔‘‘
امام رحمہ اللہ آگے چل کر مزید فرماتے ہیں:
’’وفي كتاب اللّٰه دلالة عليه قال اللّٰه [مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا ۗ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّٰه عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ]الآية [3] فأخبر اللّٰه أن نسخ القرآن و تأخير إنزاله لا يكون إلا بقرآن مثله‘‘ [4]
|