Maktaba Wahhabi

271 - 360
ارشاد نبوی ہے: تم میں سے ہر ایک راعی اور نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں باز پرس ہو گی۔ پس اگر اس کی زندگی میں نوحہ اس کا طرز عمل نہ تھا تو اس شکل میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول کے مطابق آیت [وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ]کا اس پر اطلاق ہو گا اور دوسری آیت میں ہے: اگر گناہوں سے بوجھل کوئی شخص اپنے گناہوں کا بوجھ اٹھانے کے لئے کسی دوسرے شخص کو بلائے گا تو اس کو بوجھ اٹھایا نہ جائے گا۔‘‘ جمہور اہل علم نے اسی توجیہ کو اختیار کیا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں اس قسم کے طرز عمل سے بیزاری کا اظہار نہیں کرتا تھا بلکہ خود اسے اختیار کرتا تھا یا مرتے وقت اس نے اپنے اہل خانہ کو سینہ کوبی اور نوحہ کرنے کی وصیت کی تھی تو وہ حدیث مذکورہ بالا کے مطابق عذاب کا مستحق ہو گا، چنانچہ عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اگر مرنے والا شخص ان کو اپنی زندگی میں نوحہ سے منع کرتا تھا لیکن پھر بھی لوگ اس کے مرنے کے بعد ایسا کریں تو اس پر اس کا عذاب (عقاب) نہ ہو گا۔‘‘ [1] واضح رہے کہ دور جاہلیت میں اس قسم کی وصیت کا رواج عام تھا۔[2] محمد بن جریر الطبری وغیرہ بیان کرتے ہیں کہ: ’’حدیث میں ’’یعذب‘‘ سے مراد یہ ہے کہ مردہ جب اپنے اہل خانہ کو روتے اور سینہ کوبی کرتے ہوئے سنتا ہے تو اس کو تکلیف ہوتی ہے اور وہ اس سے غمگین و ملول ہوتا ہے۔ یہ عالم برزخ کی کیفیت ہے یوم قیامت کی نہیں ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور حافظ ابن قیم رحمہ اللہ وغیرہ نے اس رائے کو پسند کیا ہے اور فرماتے ہیں: ’’اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ اللہ عزوجل زندوں کی آہ و بکا سے اس پر عقاب کرتا ہے۔ عذاب عقاب سے زیادہ عام لفظ ہے جیسا کہ ’’السّفَر قِطعَةً مِنَ العَذاب‘‘ (یعنی سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے) سے ظاہر ہے اور یہ عقاب اس کے گناہ پر نہیں بلکہ یہ تعذیب و تألم کی کیفیت ہے۔‘‘ [3] اور امام قرطبی رحمہ اللہ نے اس تعارض کو رفع کرنے کے لئے یہ نکتہ بیان کیا ہے کہ: ’’آیت [وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ]کا تعلق قیامت کے دن سے ہے جبکہ حدیث میں مذکور عذاب کا تعلق برزخی زندگی سے ہے جو یک گونہ دنیاوی احوال کے مشابہ ہے۔‘‘ 3- اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے [حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ][4] یعنی ’’تم پر مردار اور خون حرام قرار دیا گیا ہے۔‘‘ یہاں ’’الْمَيْتَةُ‘‘ ہر نوع کے مردار پر عام ہے لیکن بعض مرفوع و موقوف احادیث میں
Flag Counter