Maktaba Wahhabi

259 - 360
ابراہیم علیہ السلام کے قرآن میں مذکورہ اقوال پر لفظ جھوٹ کا اطلاق نہیں ہوتا۔ (ج) یہ روایت ایک نبی کو جھوٹا قرار دے رہی ہے۔ (د) اس میں جن تین واقعات کا ذکر کیا گیا ہے وہ تینوں ہی محل نظر ہیں۔ (ھ) جس وقت شاہ مصر کا حضرت سارہ کو چھیننے کا واقعہ بیان کیا جاتا ہے اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر 75 اور حضرت سارہ کی عمر 65 سال تھی، چنانچہ اس عمر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یہ خوف لاحق ہونا بجائے خود ایسا مہمل ہے کہ ہر شخص اس کو سن کر ماننے سے انکار کر دے گا۔ (و) سند کے قوی اور قابل اعتماد ہونے کے باوجود بہت سے ایسے اسباب ہو سکتے ہیں جن کی وجہ سے ایک متن غلط صورت میں نقل ہو جاتا ہے۔ (ز) اس طرح کے معاملات میں اگر اختلاف ہو بھی جائے، تو کوئی مضائقہ نہیں ہے اور (ح) کسی نہ کسی مرحلے پر اس کو نقل کرنے میں کسی راوی سے بے احتیاطی ضرور ہوئی ہے۔ اس سلسلہ میں پہلی بات تو یہ جاننی چاہیے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے کذبات ثلاثہ ’’بدقسمتی سے حدیث کی ایک روایت میں‘‘ مذکور نہیں، بلکہ صرف ’’صحیح البخاری‘‘ میں ہی ان کذبات کا تذکرہ تقریباً پانچ مقامات پر مذکور ہے، کہیں پورا متن ہے، کہیں مختصر، کہیں تعلیقاً اور کہیں مرفوعاً۔ البتہ ’’کتاب الانبیاء‘‘ میں یہ حدیث پوری تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔ اس کے علاوہ احادیث شفاعت میں بھی ان کذبات کا ذکر ہے، چنانچہ مروی ہے کہ قیامت کے دن جب میدان حشر میں لوگ پریشان ہو کر مختلف انبیاء کے پاس جائیں گے اور تعجیل و تسہیل حساب کے لئے اللہ تعالیٰ سے شفاعت کرنے کی درخواست کریں گے تو تمام انبیاء کرام شفاعت کرنے سے انکار کر دیں گے اور اپنے انکار کی مختلف وجوہ بیان کریں گے۔ اس موقع پر حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی اپنے ان تینوں کذبات کا یوں ذکر کرتے ہوئے معذرت فرمائیں گے: ’’إِنِّيْ قَدْ كذبت ثَلَاث كذبات‘‘ واضح رہے کہ میدان حشر سے متعلق یہ حدیث صحیح البخاری کے علاوہ صحیح مسلم، جامع الترمذی، مسند احمد، صحیح ابن خزیمہ، المستدرک للحاکم، معجم الطبرانی، مصنف ابن ابی شیبہ اور مسند ابو عوانہ میں بھی مختلف اصحاب رسول رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ’’کذبات ثلاثہ‘‘ کے متعلق روایات کے لئے ’’صحیح البخاری‘‘[1]، ’’صحیح مسلم‘‘[2]، ’’جامع الترمذی‘‘[3]، ’’سنن ابی داؤد‘‘[4]، اور ’’مسند احمد‘‘[5]کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔ دوسری بات یہ ہے کہ حدیث میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اقوال [إنِّي سَقِيمٌ]اور [بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَـٰذَا]وغیرہ پر ’’کذب‘‘ کا جو اطلاق کیا گیا ہے وہ لغۃً ہے اصلاً وہ کذب شرع میں محرم نہیں ہے۔ خود مودودی صاحب
Flag Counter