Maktaba Wahhabi

258 - 360
مضمون کو آنکھیں بند کر کے ہم کیسے مان لیں جس کی زد انبیاء علیہم السلام کے اعتماد پر پڑتی ہے؟ الخ۔‘‘ [1] اور انجمن اسوہ حسنہ پاکستان کے مؤسس جناب حبیب الرحمان صدیقی کاندھلوی صاحب، جناب سید ابو الاعلی مودودی صاحب کے منقولہ بالا اقتباسات کو تائیداً نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’یہ تو علامہ مودودی مرحوم کا بیان تھا لیکن محدثین کے یہاں حدیث کی ایک اصطلاح ادراج ہے اور اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی صحیح روایت میں راوی کے الفاظ داخل کر دئیے جائیں اور اس راوی کے الفاظ کو غلطی سے حدیث سمجھ لیا جائے تو ہو سکتا ہے راوی نے بطور تشریح اسرائیلی روایت بیان کی ہو اور بعد کے راوی نے اسے حدیث رسول سمجھ لیا ہو اور پھر حدیث رسول کہہ کر بیان کر دیا ہو۔ ایسی حدیث کو مدرج بولتے ہیں۔ یہاں مدرج کی تفصیل کی گنجائش نہیں ورنہ ہم اس کی تفصیل پیش کر دیتے۔‘‘ [2] ہماری شدید خواہش ہے کہ جناب حفظ الرحمٰن سیوھاروی، سید ابو الاعلی مودودی اور حبیب الرحمان صدیقی کاندھلوی وغیرہ صاحبان کے مذکورہ بالا احتمالات کا تفصیلی جواب پیش کریں، لیکن بخوف طوالت اور موضوع سخن سے براہ راست متعلق نہ ہونے کے باعث ان منقولہ عبارتوں کی صرف چند واضح اغلاط کی نشاندہی پر ہی اکتفا کرتے ہیں، کبھی اللہ تعالیٰ نے مہلت اور توفیق بخشی تو ان شاء اللہ اس موضوع پر مفصل بحث بھی کی جائے گی۔ فی الحال منقولہ اقتباسات کی چند واضح اور اہم اغلاط ملاحظہ فرمائیں: 1- جناب سیوہاروی صاحب کے انکار کی بنیاد کسی ٹھوس دلیل پر نہیں بلکہ فقط اس احتمال پر ہے کہ: ’’یہ ممکن ہے کہ روایت بالمعنی ہونے کی وجہ سے اس کی کسی روایت میں راوی سے لفظی تعبیر میں سقم پیدا ہو گیا ہو۔‘‘ اور ’’یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا جا سکتا کہ الفاظ اور جملوں کی پوری نشست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان حق ترجمان کے نکلے ہوئے الفاظ اور جملوں کی نشست ہے‘‘ – ہم پوچھتے ہیں کہ جناب سیوہاروی صاحب کو اس روایت کے باللفظ نہ ہونے کا علم کیوں کر ہوا؟ اگر یہ قیاس ہے، اور یقیناً قیاس ہے جیسا کہ الفاظ ’’یہ ممکن ہے کہ‘‘ سے مترشح ہے تو محض ایک بلا دلیل قیاس کی بنیاد پر کسی صحیح حدیث کو رد کرنا کسی صحیح الذہن شخص کے نزدیک درست نہیں ہو سکتا۔ اگر یہ دعویٰ نہیں کیا جا سکتا کہ ’’الفاظ اور جملوں کی پوری نشست ۔۔ الخ‘‘ تو آخر یہ دعویٰ کس طرح کیا جا سکتا ہے کہ الفاظ اور جملوں کی پوری نشست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان حق ترجمان کے نکلے ہوئے الفاظ اور جملوں کی نشست نہیں ہے؟ 2۔ جناب مودودی صاحب کے انکار کی بنیاد یہ چند وجوہ ہیں: (الف) بدقسمتی سے حدیث کی ایک روایت میں یہ بات آ گئی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی زندگی میں تین مرتبہ جھوٹ بولے ہیں۔ (ب) حضرت
Flag Counter